گذشتہ برس نغمہ نگار پرسون جوشی نے بھی لندن میں وزیر اعظم کا انٹرویو کیا تھا، اب ایک دوسرے اداکار اکشے کمار نے انکا انٹرویو کیا تو انتخابی ماحول میں ہلچل مچ گئی، بعض اینکز جہاں انھیں مشورے دینے لگے وہیں پر بعض اپنی نوکری کے تئیں عدم اطمینان کے شکار ہو گئے۔
اینکرز اس بات سے پریشان ہوں گے کہ 'کھلاڑی' اکشے نے تو عوام سے متعلق کوئی سوال چھوڑا ہی نھیں، انکے کھانے، سونے، زکام ٹھیک کرنے، آم کیسے کھاتے ہیں، فٹ کیسے رہتے ہیں، جیسے تمام سوالات پوچھ لیے بھلا دوسرے اینکرز کےلیےکوئی سوال بچا ہی نہیں۔
انٹرویو کی خاص بات یہ تھی کی اس میں یہ معلوم کرنا قدرے مشکل تھا کہ 'بڑا کھلاڑی' کون ہے، آیا سنہ 1992 میں عباس مستان کی ہدایت کاری میں تیار کیا جانے والے کھلاڑی فلم میں اداکارای کرنے والا غیر سیاسی اینکر یا پھر 2014 میں اپنی لہر سے لوگوں کے ووٹ حاصل کرنے والا ' چوکیدار'؟
غیرسیاسی انٹریو کے دوارن اداکار اینکر کااطمینان اور جواب سننے کا اشتیاق بھی قابل دید تھا، ایسا ہرگز نھیں کہ انھیں سوالات یاد نھیں تھے، بلکہ جو سوالات انھوں نے پوچھے ہیں اس میں کئی اینکرز کے سوالات کے جوابات موجو ہیں۔
مودی جی کے بینک بیلینس سے متعلق پوچھے گئے سوالات سے جن دھن اکاونٹ، نوٹ بندی، قطاروں میں لوگوں کی لائن، قطار میں کھڑے تقریبا100 سے زائد لوگوں کی اموات جیسے سوالات سے مکمل کنارہ کشی تو ہے ہی، ساتھ ہی اس قسم کے اینکز کےسوالات کا جواب بھی ہے کہ ملک میں سب ٹھیک ہو رہا ہے، یہ اپوزیشن پارٹی کا ہنگامہ ہے اور کچھ نھیں۔
چائے والے اور غریبی کے سوال پر خود کو عام آدمی سے جوڑنے اور چوکیدار، غریب، پسماندہ جیسے باتوں سے تو مودی غریبوں کے مسیحا معلوم ہو رہے تھے۔