اردو

urdu

ETV Bharat / state

Mushaira at All India Radio: آکاشوانی بھون میں مشاعرے کا انعقاد

دارالحکومت دہلی کے رفیع مارک پر واقع آکاشوانی کی اردو سروس کے زیر اہتمام آل انڈیا ریڈیو کے اسٹوڈیو میں ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعراء نے اپنا کلام پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا۔ mushaira at all India radio

آکاشوانی بھون میں مشاعرے کا انعقاد
آکاشوانی بھون میں مشاعرے کا انعقاد

By

Published : Jul 8, 2022, 9:25 PM IST

Updated : Jul 9, 2022, 5:31 PM IST

دہلی:دہلی میں آکاشوانی کی اردو سروس کے زیر اہتمام آل انڈیا ریڈیو کے اسٹوڈیو میں ایک مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ اس مشاعرے کی خاص بات یہ رہی کہ اس کے انعقاد میں سب سے اہم کردار ڈائریکٹر نیلم پانڈے نے ادا کیا جب کہ سانجلہ کول، مبین احمد اور شمیم عثمانی نے اس مشاعرے کو کامیاب بنانے میں پیش پیش رہے۔ یہ مشاعرہ اردو کی تشہیر و ترویج کے مقصد سے منعقد کیا گیا تھا۔ شمیم عثمانی کے مطابق آکاشوانی کی اردو سروس اس طرح کی تقاریب کا اہتمام آغاز سے ہی کرتی رہی ہے۔

آکاشوانی بھون میں مشاعرے

آکاش وانی کی اردو سروس ہمیشہ سے اپنے سامعین کے ادبی ذوق کا خیال رکھتی ہے اور مشاعرے کے ذریعے اپنے سامعین محظوظ کرتی رہی ہے۔ آل انڈیا ریڈیو نہ صرف اپنے احاطے میں بلکہ احاطہ سے باہر نکل کر مختلف پروگراموں کا انعقاد بھی کیا ہے۔ اس مشاعرے میں آل انڈیا ریڈیو سے منسلک افراد کے علاوہ دیگر شعبہ جات کے طلباء اور نوجوانوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کر کے اس مشاعرے کو کامیاب بنایا۔

مشاعرے میں وکاس شرما راز، علینہ عترت رضوی، عفت زرین، شکیل جمالی، شبانہ نذیر، پروفیسر سراج اجملی، عذرا قیصر نقوی، پروفیسر مہتاب حیدر نقوی نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اس مشاعرے کی صدارت شاعر پروفیسر مہتاب حیدر نقوی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض شاعر شکیل جمالی نے ادا کیے۔ وہیں ڈائریکٹر نیلم پانڈے نے تمام مہمان شعراء کا استقبال کرکے مشاعرے کا آغاز کیا۔



مشاعرے میں پیش کیے گیے چنندہ اشعار درج ذیل ہیں:


کتابوں نے بھرم توڑا ہے ورنہ
مجھے لگنے لگا تھا میں نیا ہوں

درخشاں ہیں جو میری روشنی سے
خبر بھی ہے انہیں میں بجھ چکا ہوں
وکاس شرما رازؔ

شام کے وقت چراغوں سی جلائی ہوئی میں
گھپ اندھیروں کی منڈیروں پر سجائی ہوئی میں
علینہ عترت رضوی

میں مصور ہوں میرے فن کا تقاضہ ہے یہی
مجھ کو دشمن کی بھی تصویر بنانی ہوگی
عفت زرین

اس بار بے حسی کا سماں دیکھنے کا ہے
اس بار تو کسی کو کسی کا نہیں پتا
شکیل جمالی


رقم کر رہی تھی فسانہ تیرا
ابھی لکھنا پائی تھی لفظ وفا

کہا دل نے سچ سے نہ کرنا گریز
تبھی ہاتھ سے قلم گر گیا
شبانہ نذیر

آ اسے بے حجاب دیکھا جائے
آئینے کا جواب دیکھا جائے

بت خدا کس طرح سے بنتا ہے
ڈال کر ایک نقاب دیکھا جائے
پروفیسر سراج اجملی

یہ نا امیدی کی انتہا ہے کہ آگہی کی ہے کوئی منزل
یہ دل کو کیا عارضہ ہوا ہے اسے کسی سے گلہ نہیں ہے
عذرا قیصر نقوی

میں نے سو طرح سے سو بار جتن کر دیکھا
اس نے ایک بار مگر بات نہ مانی میری
پروفیسر مہتاب حیدر نقوی

Last Updated : Jul 9, 2022, 5:31 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details