دراصل، 40 سالہ خاتون سرسوتی پاترا جو 6 برسوں سے گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھیں، گوتم گمبھیر کے گھر پر ہی انتقال کر گئیں۔
گوتم گمبھیر نے گھریلو ملازمہ کی آخری رسومات ادا کیں یہ خاتون اڈیشہ کی رہنے والی تھیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاش اڑیسہ نہیں لے جائی جا سکی۔ گوتم گمبھیر نے دہلی میں ہی گھریلو ملازمہ کی آخری رسومات ادا کیں۔
گوتم گمبھیر نے ٹویٹ کر گھریلو ملازمہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ میرے بچے کی دیکھ بھال کرنے والی خاتون گھریلو ملازمہ نہیں ہو سکتی، وہ اس خاندان کا حصہ تھیں۔
گوتم گمبھیر نے گھریلو ملازمہ کی آخری رسومات ادا کیں ان کی آخری رسومات ادا کرنا میرا فرض تھا۔ گمبھیر نے مزید لکھا کہ ایک فرد کسی بھی ذات، مذہب یا معاشرتی سطح کا ہوسکتا ہے۔ لیکن وہ احترام کا مستحق ہے، اسی سے ایک بہتر معاشرہ اور ملک بنایا جا سکتا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ سرسوتی پاترا کو شوگر اور بلڈ پریشر کی شکایت تھی، گنگا رام اسپتال میں اس کا علاج چل رہا تھا اور اسی دوران 21 اپریل کو اس ملازمہ کا انتقال ہو گیا۔