اردو

urdu

ETV Bharat / state

International Women's Day 2023: ہندوستان کی باوقار خواتین سیاست دان جنہوں نے بدل دی سوچ کی دھارا

خواتین کا عالمی دن منانے کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔ اس موقعے پر ہمارے ملک کی سیاست میں ان 14 خواتین کو خاص وجوہات کی بنا پر یاد کیا جاتا ہے۔ آئیےجانتے ہیں یہ خواتین کون ہیں۔ Most Successful Women Of The Indian Politics

ہندوستان کی باوقار سیاست دان خواتین
ہندوستان کی باوقار سیاست دان خواتین

By

Published : Mar 4, 2023, 11:48 AM IST

نئی دہلی: ہر برس 8 مارچ کو بین الااقوامی سطح پر یوم خواتین منایا جاتاہے۔ اس دوران دنیا بھر میں ایسی خواتین کو یاد کیا جاتا ہے، جنہوں نےسماج کیلئے اچھے کام کیے ہیں۔ یا اچھی کارکردگی کی بنا پر دنیا میں اپنی پہچان بنائی ہے۔ آج یوم خواتین کی تیاریوں کے موقع پر خواتین کی جانب سے ملک اور معاشرے کے لیے دیے گئے تعاون کو یاد کیا جاتا ہے اور خواتین کو بااختیار بنانے پر بات کی جاتی ہے۔

اس موقع پر ہم آپ کو ہندوستانی سیاست میں کامیاب خواتین کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ جنہوں نے اپنے کام کرنے کے انداز اور کارکردگی کے بل بوتے پر ملک میں ایک مقام حاصل کیا اور آج بھی لوگ انہیں ان کے کام کی وجہ سے یاد کرتے ہیں۔ ان خواتین میں بہت سی خواتین بھی شامل ہیں جو آج ہمارے درمیان زندہ نہیں ہیں لیکن اپنے کاموں کی وجہ سے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ خواتین کے عالمی دن پر ہمارے ملک کی سیاست میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے والی خواتین اور ملک کی پارلیمنٹ یا قانون ساز اسمبلیوں میں آواز بلند کرنے والی خواتین کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی یہ ایک کوشش ہے۔

1. اندرا پریہ درشنی - ہمارے ملک کی سیاست میں مشہور خواتین میں سب سے بڑا نام اندرا گاندھی کا ہے، جو ملک کی سابق وزیر اعظم اور آئرن لیڈی کے طور پر جانی جاتی ہیں، جنہوں نے کئی سالوں تک ملک کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انہیں ملک کے پہلی اور واحد خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اندرا گاندھی نے پارٹی میں ایک خاص شناخت بنائی تھی۔ اندرا گاندھی نے ملک کی سیاست میں ایسے کئی کام کیے، جنہیں لوگ وقتاً فوقتاً یاد کرتے ہیں۔ اندرا گاندھی کو پاکستان کے دو ٹکڑے کرنے کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اندراگاندھی

2. دروپدی مرمو - کو ملک کی پہلی دلت اور قبائلی صدر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچنے والی پہلی قبائلی خاتون ہیں، جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس مقام پر پہنچایا ہے۔ دروپدی مرمو کا سیاسی سفر 2000 میں بطور ایم ایل اے شروع ہوا۔ 2002 میں نوین پٹنائک کی حکومت میں انہیں ماہی پروری اور جانوروں کے وسائل کی ترقی کی وزارت کا وزیر مملکت بنایا گیا تھا۔ کچھ دنوں کے بعد وہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہو گئیں۔ اس کے بعد وہ جھارکھنڈ کی گورنر رہی۔ انہیں 18 مئی 2015 سے 12 جولائی 2021 تک جھارکھنڈ کا گورنر بنایا گیا تھا۔ پھر ملک کی 15ویں صدر بن کر وہ ملک کی پہلی قبائلی صدرجمہوریہ خاتون بن گئیں جو اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچیں۔

دروپدی مرمو

3. سشما سوراج- سشما سوراج بھارتیہ جنتا پارٹی کے مضبوط رہنماؤں میں سے ایک تھیں، جنہوں نے پارٹی کے آغاز سے ہی اسے اوپر لے جانے کے لیے سخت محنت کی۔ اٹل بہاری واجپائی، ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ستون کہا جاتا ہے،ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ملک کی سیاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو مضبوط طریقے سے ابھارنے میں سشما سوراج کا خاص کردار تھا۔ وہ پارٹی کی خواتین لیڈروں میں سرفہرست تھیں۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے بنائی گئی ہر حکومت میں اہم وزارتیں سنبھالینے کا موقع ملا۔ سشما سوراج نے اپوزیشن لیڈر کا کردار بھی ادا کیا اور کچھ عرصہ دہلی کی وزیر اعلیٰ بھی رہیں۔ سشما سوراج نے وزارت خارجہ، وزارت اطلاعات نشریات سمیت تمام وزارتوں میں کیا کام یاد ہے۔

سشماسواراج

4. نرملا سیتارامن- نرملا سیتارمن کو ملک کی پہلی وزیر خزانہ کہا جاتا ہے، جنہوں نے کل وقتی وزیر خزانہ کے طور پر اپنا بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے 2006 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور مودی حکومت میں پہلے وزیر دفاع اور پھر وزیر خزانہ بن کر اپنی قابلیت اور کام کرنے کا انداز دکھایا۔ نرملا سیتارامن کو فوربس کی سالانہ فہرست میں دنیا کی 100 طاقتور ترین خواتین میں شامل کیا گیا تھا۔

نرملاسیتا رمن

5. سونیا گاندھی- سونیا گاندھی ہمارے ملک میں ایک مضبوط سیاسی خاتون کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ راجیو گاندھی کی بیوی کے طور پر نہرو گاندھی خاندان میں آنے والی سونیا گاندھی نے پارٹی کے لوگوں کی درخواست پر نہ صرف کانگریس پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی بلکہ کانگریس پارٹی کی طویل ترین مدت تک رہنے والی خاتون صدر بھی بن گئیں۔ راجیو گاندھی کے قتل کے بعد بھی اپنی پہچان بنائی۔ انہوں نے کانگریس کے دور حکومت میں یونائیٹڈ پروگریسو الائنس (یو پی اے) کی چیئرپرسن کے طور پر بھی خدمات انجام دی۔ وہ کانگریس کو متحد رکھنے میں ناکام رہی۔ ان کے دور میں پارٹی کے کئی لیڈروں نے پارٹی چھوڑ کر اپنی سیاسی پارٹی بنائی اور سبھی اپنی اپنی ریاستوں میں بہت مضبوط پوزیشن میں ہیں۔

سونیا گاندھی

6. سمترا مہاجن- سمترا مہاجن کا شمار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈروں میں ہوتا ہے اور لوگ انہیں پیار سے تائی کے نام سے پکارتے ہیں۔ انہوں نے پارٹی سیاست میں بڑا مقام حاصل کیا اور بڑا نشان بنایا۔ سمترا مہاجن پہلی بار 1989 میں اندور لوک سبھا سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئیں۔ اس کے بعد سے وہ لگاتار آٹھ بار لوک سبھا انتخابات جیت چکی ہیں۔ ایسا کارنامہ انجام دینے والی وہ واحد خاتون رکن پارلیمنٹ ہیں، جنہوں نے ایک ہی لوک سبھا سیٹ سے لگاتار آٹھ انتخابات جیتے ہیں۔ اس کے بعد 2014 سے 2019 تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے قیام کے دوران انہیں لوک سبھا کا اسپیکر بنایا گیا۔

سمترا مہاجن

7. میرا کمار- میرا کمار کو کانگریس پارٹی کا دلت چہرہ سمجھا جاتا ہے۔ وہ کانگریس پارٹی کے اہم رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ میرا کمار نے 15ویں لوک سبھا میں بہار کی ساسارام ​​لوک سبھا سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ بن کر لوک سبھا میں داخل ہوئی۔ انہیں 2009 سے 2014 تک لوک سبھا کی پہلی خاتون اسپیکر بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد 2017 میں منعقدہ صدارتی انتخاب میں انہوں نے یو پی اے کے امیدوار کے طور پر رام ناتھ کووند کے خلاف مقابلہ کیا۔ جس میں انہیں صرف 34 فیصد ووٹ ملے۔

میرا کمار

8. شیلا ڈکشٹ- شیلا ڈکشٹ کو کانگریس پارٹی کی ایک مضبوط اور طاقتور خاتون لیڈر سمجھا جاتا تھا۔ اس نے دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور کانگریس پارٹی کو لگاتار تین بار فتح دلائی اور 1998 سے 2013 تک دہلی کی وزیر اعلیٰ رہیں۔ اس کے بعد شیلا ڈکشٹ کو الیکشن میں شکست کے بعد 11 مارچ 2014 کو کیرالہ کا گورنر بنایا گیا تھا لیکن 25 اگست 2014 کو انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

شیلا ڈکشت

9. ممتا بنرجی- ممتا بنرجی کا شمار بھی ملک کے سیاسی میدان کی مضبوط خواتین میں ہوتا ہے۔ کانگریس پارٹی سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کرنے کے بعد انہوں نے اپنی پارٹی بنائی اور ملک کے سیاسی میدان میں ایک بڑا مقام بنایا۔ انہوں نے مرکزی حکومت میں ریلوے کی وزیر اور مغربی بنگال میں وزیر اعلی کے طور پر کئی اہم کام انجام دیئے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ممتا بنرجی نے بنگال سے 34 سال پرانی بائیں بازو کی حکومت کو اکھاڑ پھینکا اور اس کے بعد سے آج تک وہ مغربی بنگال میں وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ مغربی بنگال میں اپنی سیاسی گرفت برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

ممتا بنرجی

10. جے للتا ۔جے للتا کو جنوبی ہند کی سیاست کا ایک بڑا نام سمجھا جاتا ہے، جنہوں نے فلمی کیرئیر کے بعد اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ لیکن انہوں نے سیاست میں بھی بڑا مقام حاصل کیا۔ انہوں نے تمل ناڈو میں 14 سال سے زائد عرصے تک وزیر اعلیٰ ے عہدے پر فائز رہے اور سیاسی اور سماجی ترقی کے لیے بہت سے بڑے منصوبے شروع کیے۔ وقتاً فوقتاً انہوں نے غیر کانگریس اور غیر بی جے پی حکومتوں کو مسئلے پر مبنی حمایت بھی دی۔

جے للتا

11. مایاوتی- مایاوتی کو ملک میں دلت سیاست کی رہنما سمجھا جاتا ہے۔ کانشی رام کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے مایاوتی نے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ کے طور پر اتر پردیش میں چار بار وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھال چکی ہیں۔ مایاوتی نے دلتوں کی بہتری کے لیے کئی اہم اسکیمیں شروع کیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دلت سماج کے عظیم مردوں کے نام پر کئی ادارے بنائے گئے ہیں۔ دلت سماج کے کئی عظیم شخصیات کے نام پر عوامی مقامات پر کئی مورتیاں بھی نصب کی گئیں۔ حالانکہ اس کی وجہ سے انہیں سیاسی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کی اور اپنے معاشرے کے لوگوں کے لیے بہت کام کیا۔

مایاوتی

12. وسندھرا راجے سندھیا- وسندھرا راجے سندھیا کو راجستھان کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سینئر رہنما راج ماتا وجئے راجے سندھیا کی بیٹی وسندھرا راجے سندھیا نے اپنی ماں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کیا اور دو بار راجستھان کی وزیر اعلیٰ بنیں۔ ان کا شمار آج بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈروں میں ہوتا ہے اور راجستھان کی سیاست میں ان کا ایک اہم مقام ہے۔

وسندھرا راجے سندھیا

13. جیہ بچن- اگرچہ لوگ جیا بچن کو ایک فلمی اداکارہ کے طور پر جانتے اور پہچانتے ہیں، جیہ بچن نے اب ایک فعال سیاست دان کے طور پر بھی طویل عرصہ گزارا ہے۔ جیہ بہادوری بچن کو سماج وادی پارٹی کی جانب سے لگاتار تین بار راجیہ سبھا بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 2004 میں سماج وادی پارٹی سے کیا تھا۔ تب سے وہ مسلسل راجیہ سبھا کی رکن ہیں۔ ایس پی سے امر سنگھ کے اختلافات کے بعد بھی جیہ نے ایس پی نہیں چھوڑی۔

جیہ بچن

14. سپریا سولے- سپریا سولے کو مراٹھا سیاست میں ایک مضبوط خاتون سیاستدان کے طور پر جانا جاتا ہے۔ شرد پوار کی بیٹی سپریا سولے بارامتی لوک سبھا سیٹ سے کئی ممبران پارلیمنٹ کی حیثیت سے نمائندگی کر چکی ہیں۔ 2009 میں اس نے بارامتی لوک سبھا سے پہلی بار الیکشن جیتا اور اس کے بعد وہ مسلسل 15ویں 16ویں اور 17ویں لوک سبھا سیٹ سےالیکشن جیتت رہی ہیں۔

سپریا سولے

ABOUT THE AUTHOR

...view details