یو اے پی اے کے تحت گرفتاریوں میں اضافہ، پی ایف آئی نے شدید تشویش کا اظہار کیا
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ”یو اے پی اے کے استعمال میں تشویشناک اضافے سے عام لوگوں کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 2019 میں 12 سو چھبیس مقدمات کے تحت 1948 گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں لیکن سنہ 2020 میں 72 فیصد کا اضافہ درج ہوا ہے”۔
پی ایف آئی نے اپنی ریلیز میں کہا ہے کہ ”لوک سبھا میں وزارت داخلہ کا یہ انکشاف انتہائی پریشان کن اور شدید تشویش کا باعث ہے کہ سنہ 2015 کے مقابلے 2019 میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون کے تحت گرفتار شدگان کی تعداد میں 72 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2019 وہ سال تھا جس میں مرکز کی مودی حکومت نے آناً فاناً میں عوام مخالف کئی بل پاس کیے تھے”۔
پی ایف آئی نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کے نظریات پر چلنے والی حکمران جماعت کے خلاف عمومی غصے کی ایک لہر اور عوام کے درمیان ایک نیا سیاسی شعور دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لوگ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ اس فطری مخالفت کو دبانے کے لیے سال 2019 میں یو اے پی اے کے دائرے کو بڑھایا گیا ہے۔
یو اے پی اے کے استعمال میں اس تشویشناک اضافے کے نتیجے میں 2019 میں 12 سو چھبیس مقدمات کے تحت 1948 گرفتاریاں عمل میں آئیں، اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ اس حکومت کے لیے مخالفت کس قدر ناقابل برداشت ہے۔
پی ایف آئی نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کے تعلق سے مزید کہا کہ حالات یہ ہیں کہ ملک میں جمہوریت اور سیکولرازم اپنے تمام بنیادی و آئینی اصولوں سے دور ہوتا نظر آرہا ہے۔ یہ رجحان تبھی سے زور پکڑنے لگا تھا جب سے نریندر مودی نے 2014 میں اقتدار سنبھالا تھا۔ حال ہی میں ہم نے دیکھا ہے کہ امریکہ میں قائم عالمی جمہوری ادارے فریڈم ہاؤس میں بھارت کے درجے کو کم کرتے ہوئے اسے ایک آزاد ملک سے جزوی آزاد ملک قرار دیا ہے وہیں سویڈش ادارے نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارت اب انتخابی جمہوریت نہیں رہا بلکہ انتخابی آمریت میں تبدیل ہو چکا ہے۔