ای ٹی وی بھارت کے ریجینل ایڈیٹر برج موہن سنگھ سے خصوصی گفتگو میں ایشوریہ نے بچپن سے لیکر سِول سروسز امتحان میں کامیابی تک کے سفر پر کھل کر بات چیت کی۔
ایشوریہ شیوران نے یو پی ایس سی کے امتحان میں پہلی ہی کوشش میں 93 واں رینک حاصل کر سب کو ششدر کر دیا۔ ماڈلنگ سے سول سروسز میں آکر ایشوریہ نے یہ مقام حاصل کیا۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں اپنی کامیابی کے بارے میں بتایا۔
ایشوریہ شیوران سے خاص گفتگو، دیکھیں ویڈیو سوال۔ آرمی فیملی سے ہوتے ہوئے کیسا رہا آپ کا بچپن؟
جواب۔ آرمی فیملی ہونے سے بار بار ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کا موقع ملا۔ پڑھائی کے دوران کم از کم 12 اسکول بدلے۔ نئی جگہوں پر جانا اور نئے لوگوں سے ملنا ہر بار کچھ نیا سکھاتا ہے، تو ایک طرح سے یہ بہت اچھا تھا۔
سوال۔ آپ کس سے زیادہ قریب ہیں، والد سے یا والدہ سے؟
جواب۔ والد کے آرمی میں ہونے سے زیادہ ساتھ نہیں مل پاتا ہے۔ پاپا سے کبھی کبھی ملاقات ہوتی ہے۔ زیادہ تر وقت ماں اور بھائی کے ساتھ گزرا۔ ماں نے ہمیشہ حوصلہ افضائی کی۔ تہزیب والد اور والدہ دونوں سے ملے۔
سوال- ماڈلنگ سے لے کر آئی اے ایس تک آپ کا سفر کیسا رہا؟
جواب۔ شروع سے ہی دونوں کاموں میں دلچسپی تھی۔ جب مجھے مس انڈیا میں حصہ لینے کا موقع ملا تو میں نے غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔اس سے زندگی میں اعتماد بڑھتا ہے۔
سوال۔ سول سروسز امتحان کے لئے کتنی تیاری کی؟
جواب - والدین نے شروع سے ہی ہر کام میں چھوٹ دی۔ والدہ نے مجھ سے ہمیشہ دل سے کام کرنے کو کہا۔ جو بھی کیا دل سے کیا۔ سِول سروسز کی تیاری کے دوران بھی مستعدی سے تعلیم حاصل کی۔
سوال- لڑکیوں کو لیکر تبدیلیاں آرہی ہیں، آپ اسے کس طرح سے دیکھتی ہیں؟ وہ کیسے آگے بڑھیں گے؟
جواب۔ لڑکیوں کے معاملے کو دو پہلوؤں سے دیکھتی ہوں۔ اصل تبدیلی تبھی آئے گی جب لوگ بیدار ہوں گے۔ جیسے ہی لوگوں کی سوچ میں کوئی تبدیلی آئے گی لڑکیوں کی صورتحال میں بدلاؤ ہوگا۔ دوسری طرف، یہ لڑکیوں پر بھی منحصر ہے کہ وہ کیسے رہنا چاہتی ہیں۔ کسی اور پر انحصار نہ کر کے خود کفالت کے ساتھ جینا ہوگا۔ خود کیا کرنا چاہتی ہیں، اگر آپ یہ کہنے کی جرات ہے تبھی معاشرہ موقع فراہم کرے گا۔
سوال۔ لڑکیاں نوکریاں چھوڑ کر خود کے گاؤں میں تبدیلی لانے کے لیے سرپنچ تک بننے آئیں۔ اس تبدیلی کو کس طرح سے دیکھتی ہیں؟
جواب۔ لڑکیاں معاشرے کے لئے ہمیشہ تیار رہتی ہیں، بس لوگ ہی نہیں دیکھ پاتے ہیں۔ اگر اس قسم کی تبدیلی آ رہی ہے، تو یہ ایک بہت بڑی تبدیلی کی شروعات ہے۔ کیونکہ ہر بڑی تبدیلی چھوٹی سے شروع ہوتی ہے۔
سوال- آپ نے آگے کیا منصوبہ بنایا ہے؟ کیا کچھ تبدیلیاں لانے کے لیے سوچا ہے؟
جواب۔ خواتین کے لئے کام کرنے کی خواہش رکھتی ہوں۔ خواتین کو بااختیار بنانے پر فوکس رہےگا۔ معاشی طور پر، اگر کوئی عورت خود انحصار ہو جائے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ پی ایم مودی نے بھی خود کفیل بھارت کی بنیاد ڈالی ہے۔
سوال۔ گاؤں میں روزگار کے مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے؟
جواب۔ اگر گاؤں میں خود انحصاری آجائے گی تو لوگوں کو گاؤں چھوڑ کر شہروں کا رخ نہیں کرنا پڑے گا۔ کورونا میں جس طرح مزدوروں کی گھر لوٹتی بھیڑ دیکھی ہے، ویسے حالات نہیں ہوتے۔ کورونا کو بھی موقع کی طرح دیکھ کر خود کفیل بننے پر زور دینا چاہیئے۔
سوال۔ کوچنگ کے بغیر آپ نے کیسے انتظام کیا؟
جواب۔ میں نے اپنے طریقے سے تیاری کی۔ پڑھنے کے طریقے میں بیلنس بنانا ضروری ہے۔ قابلیت کے مطابق مطالعہ کریں۔ سارا دن مطالعہ کرنا بھی بہت ساری پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ آپ کو جو بھی طریقہ پسند ہے، ویسے پڑھنا چاہیئے۔ ضروری نہیں کہ صرف کوچنگ کے ذریعہ ہی پڑھا جا سکتا ہے۔ منصوبہ بندی کے ذریعے پڑھائی کرنے سے ہی رینک حاصل کی۔
سوال۔ لاک ڈاؤن کے دوران کیسے وقت گزارا۔ آپ کو کس طرح کی فلمیں پسند ہیں؟
جواب۔ لاک ڈاؤن میں سوس سروس کی تیاریوں پر توجہ دی۔ ساتھ ہی فیملی کے ساتھ وقت گزرا۔ تفریح کے وقت تفریح بھی کی۔ فلموں میں مجھے 'تھری ایڈیٹس' بیحد پسند ہے۔