نئی دہلی: دہلی مجلس کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ جو ڈرافٹ پیش کیا گیا اس میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ دلت اور مسلم اکثریتی وارڈوں میں زیادہ ووٹروں کو رکھا گیا ہے حالانکہ پہلے سے یہ وارڈ ترقیاتی کاموں اور کارپوریشن سے ملنے والی سہولیات اور صاف صفائی کے اعتبار سے بدترین حالات کا شکارہیں، ضرورت اس بات کی تھی کہ ان کے لئے خصوصی تجاویز لائی جاتیں اور اسپیشل انتظامات کیے جاتے لیکن اس کے برخلاف ان وارڈ وں میں ووٹروں کی تعداد بڑھائی گئی جس سے ان وارڈوں پر مزید بوجھ پڑے گا اور حالات مزید خراب ہوں گے۔ MIM On Corporation Ward Delimitation
کلیم الحفیظ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کارپوریشن کے وارڈوں میں ووٹروں کا تناسب برابر ہونا چاہیے اور خاص طورپر 22وارڈوں میں ووٹروں کی تعداد کم کی جانی چاہیے۔ انھوں نےایک فہرست جاری کرتے ہوئے کہا کہ سنگم وہار-اے 89899،ترلوک پوری 91991،سنگم وہار-بی 80720،سنگم وہار-سی 82013،دلشاد گارڈن 83935،دلشاد گارڈن 80132،ابو الفضل 76012،ذاکر نگر 76470،ہست سال 83484،سلطان پوری 81201،مبارک پور 80536،امن وہار 86546،سروپ نگر 81692،مکھرجی نگر 79914،سعادت پور 83347،نہال وہار 85571،روہنی (ایف) 81298،روہنی (D) 80948، پیتم پورہ 80594، وزیر پور۔ 87397،موہن گارڈن (مشرق) 80319،ننگلی سخراوتی 80162وغیرہ وارڈوں کی ووٹر نمبر لسٹ کو دیکھیں تو صاف نظر آتا ہے کہ دہلی ریاست کے میونسپل وارڈوں کومنمانی کرتے ہوئے تقسیم کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ان وارڈوں کو مساوی نمائندگی اور مساوی ترقی کے مواقع نہیں ملیں گے۔ یہ تقسیم نہ تو دہلی کے کل ووٹروں کی اوسط پر مبنی ہے اور نہ ہی قانون ساز اسمبلی کی علاقائی حدود کی مساوی تقسیم پراس کی بنیاد ہے۔