نئی لائسینسنگ پالیسی میں ترمیم کے بعد بھی خوش نہیں گوشت تاجر نئی دہلی: نئی لائسنسنگ پالیسی سے قبل دہلی کے مختلف علاقوں میں مختلف شرائط کے ذریعے گوشت کی دکانیں کھولی جا سکتی تھی جن میں 50 میٹر سے لے کر ڈیڑھ سو میٹر تک کے فاصلے کی شرط ہوا کرتی تھی۔
اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے گوشت تاجران سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے ذریعے جو اعتراضات تھے انہیں مکمل طور پر تو نہیں مانا گیا لیکن گذشتہ لائسینسنگ پالیسی میں تبدیلیاں ان کے اعتراضات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی کیے گئے ہیں۔
گزشتہ 28 دسمبر کو ایم سی ڈی میں عام ادمی پارٹی کے کونسلر سلطانہ اباد اور امین ملک کی طرف سے ایک پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پیش کیا گیا اس نظر ثانی شدہ تجویز کو منظور کر لیا گیا اس بل میں کچھ دیگر دفعات کے ساتھ فاصلاتی اصول میں نرمی کی تجویز دی گئی تھی۔
پچھلی تجویز کے مطابق گوشت کی دکانیں مذہبی مقامات سے ڈیڑھ سو میٹر کے فاصلے پر ہونی چاہیے تھی لیکن جامع مسجد جیسی انتہائی بھیڑ بھاڑ والی جگہ پر یہ ممکن نہیں تھا اب اس اقدام سے ایم سی ڈی کے دائرہ اختیار میں تقریبا چھ ہزار گوشت کی دکانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
نظر ثانی شدہ تجوید کے مطابق گوشت کی دکان کے لائسنس کی تجدید کے لیے لی جانے والی فیس کو بھی 7 ہزار روپے سے کم کرکے 5 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ مرنے کے بعد قانونی وارث کو لائسنس کی منتقلی کے لیے 5500 روپے فیس وصول کی جائے گی، جبکہ تجویز قواعد کے خلاف ورزی کی صورت میں عائد جرمانے کو کم کرکے 10 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔
پچھلی تجویز میں قاعدے کی خلاف ورزی پر عائد جرمانہ پہلے جرم کے لیے 20 ہزار روپے اور کسی بھی مزید قواعد کی خلاف ورزی پر 50 ہزار روپے مقرر کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ ایم سی ڈی نے بھی گوشت کی دکان کھولنے کے لیے درکار کم سے کم زمین کو 60 مربع فٹ سے کم کرکے 50 مربع فٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:این سی پی لیڈر جتیندر اوہاڈ نے اپنے بیان پر لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے پر افسوس کا اظہار کیا
واضح رہے کہ اکتوبر میں ایم سی ڈی نے گوشت کی دکانوں کے لیے ایک نئی لائسنسنگ پالیسی منظور کی تھی جس کا مقصد ایم سی ڈی زونز میں لائسنس فیس کو معیاری بنانا اور گوشت کی دکان اور کسی بھی مذہبی مقام کے درمیان کم از کم فاصلہ 150 میٹر طے کرنا تھا اس کے بعد شہر میں گوشت فروخت کرنے والے تاجران نے اس بل کی مخالفت کی تھی انہیں یہ خدشہ تھا کہ نئے ضوابط ان میں سے بہت سے لوگوں پر منفی اثر ڈالیں گے۔