اجلاس میں سابقہ کاروائی کی خواندگی اور امیرالہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کے وصال پر تجویز تعزیت اور ایصال ثواب کے بعد جمعیت علمائے ہند کی صدارت کی خالی جگہ کو پر کرنے پر غور خوض ہوا۔
مولانا محمود مدنی جمعیت علماء ہند کے عارضی صدر منتخب
جمعیت علمائے ہند کی قومی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس آج حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند کے زیر صدارت منعقد ہوا۔
جس کا اعلان صدر اجلاس مولانا رحمت اللہ کشمیری نے کیا اس کے بعد آگے کی کاروائی نو منتخب صدر کی زیر صدارت مکمل ہوئی۔
مولانا مدنی کی صدر منتخب ہونے کی وجہ سے جمعیت علماء ہند کے ناظم عمومی کا منصب خالی ہوگیا اس لیے ناظم عمومی کے لئے عارضی طور پر مولانا حکیم الدین قاسمی کا نام طے کیا گیا۔
مجلس عاملہ میں جمیعت علمائے ہند کے ذریعے ذیلی و صوبائی انتخابات کے لیے جاری سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور ملک کے مختلف حصوں میں درپیش لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کام کے لیے مزید تین ماہ کی توسیع کر دی گئی ۔
مجلس عاملہ نے دونوں جمعیتوں کے انضمام سے متعلق اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سابقہ موقف کی توثیق کی۔
مجلس عاملہ نے اس کے علاوہ مسئلہ فلسطین مسجد اقصیٰ کی موجودہ صورتحال پر ایک اہم تجویز میں کہا کہ جمعیت علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس اور دہشت گرد اسرائیلی فوج کے ذریعے مسجد اقصی کے صحن میں نمازیوں پر حملہ اور اس کی حرمت کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے جس طرح مسجد اقصیٰ کی توہین کی ہے اور اس کے بعد غزہ میں فضائی حملے کر کے 200 سے زائد لوگوں کا قتل کیا ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں اس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں حکومت ہند نے جو مؤقف اختیار کیا ہے وہ قابل اطمینان ہے۔
موجودہ حالت میں جمعیت علمائے ہند یہ مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر بین الاقوامی جنگی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے مسجد اقصی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے بیت المقدس سے اسرائیل اپنا غاصبانہ قبضہ فورا ہٹاے اور معاہدے کے مطابق القدس شہر کا کنٹرول فلسطینیوں کے حوالے کیا جائے۔
عالمی برادری ایک خود مختار اور آزاد فلسطینی ریاست کو فوری طور پر قائم کرنے میں تعاون کرے پناہ گزین فلسطینی عوام کی باز یابی اور وطن واپسی کے لیے راہ ہموار کی جائے عرب مقبوضہ علاقوں کو اسرائیل خانی کرے۔