دہلی:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے 'غیر پارلیمانی' الفاظ کی نئی فہرست پر تنقید کرتے ہوئے 'نئے بھارت کے لیے نئی لغت‘ ٹوئٹ کیا۔ کانگریس کے میڈیا کے سربراہ جے رام رمیش نے کہا کہ اگر اپوزیشن حکومت کے کام کاج کو لے کر 'جملے بازی' جیسے الفاظ کا استعمال کرتی ہے تو حکومت اسے غیر پارلیمانی اور من مانی قرار دے رہی ہے۔ جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ 'اپوزیشن کی طرف سے مودی حکومت کی سچائی کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تمام الفاظ کو اب 'غیر پارلیمانی' سمجھا جائے گا'۔ Jairam Ramesh Tweet on Unparliamentary Words Booklet
Congress React on List of Unparliamentary Words: غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش: کانگریس - جیوی، شکونی، جے چند، للی پاپ، چنڈال چوکڑی
کانگریس نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے عین قبل حکومت کی جانب سے جاری کی گئی غیر پارلیمانی الفاظ کی نئی فہرست کو 'بے تُکا' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سچائی بتانے والے الفاظ کا استعمال غیر پارلیمانی قرار دینا لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ List of unparliamentary words attempt to strangle democracy
اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک خبر پوسٹ کی جس میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا سکریٹریٹ نے مانسون اجلاس سے پہلے جملہ جیوی، شکونی، جے چند، لالی پاپ، چنڈال چوکڑی، گل کھلائے جیسے الفاظ کی ایک فہرست تیار کی ہے جس کا پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران استعمال غیر پارلیمانی سمجھا جائے گا۔ کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست جاری کرکے جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش کر رہی ہے اور پارٹی اس سلسلے میں لوک سبھا اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین سے اپیل کرے گی۔ کانگریس رہنما شکتی سنگھ گوہل نے جمعرات کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اپوزیشن مفاد عامہ کے مسائل پر اس طرح کی اصطلاحات کے ساتھ حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن اپوزیشن ایسا نہ کرے اس لیے غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست تیار کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مظاہرین کو آندولن جیوی کہہ کر ان کا مذاق اڑاتے ہیں اور ان کے جمہوری حقوق چھین رہے ہیں۔ اسی طرح وزیر داخلہ امت شاہ وعدوں کو انتخابی جملہ کہتے ہیں اور جب اپوزیشن ان الفاظ کا استعمال کرتی ہے تو انہیں غیر پارلیمانی کہہ کر خاموش کروانے کو کوشش کی جارہی ہے۔ شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ الفاظ کو تبدیل کرنے یا پارلیمانی لفظوں کی فہرست بنانے کے لیے اپوزیشن کی رضامندی ضروری ہے، لیکن جس طرح کی من مانی کرنے کی کوشش نریندر مودی نے گجرات کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے کی تھی، اب مرکز میں اسی طرح کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے اسے جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ کانگریس اس پر راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے چیئرمینوں سے اپیل کرے گی اور جمہوریت کے مفادات کے تحفظ پر زور دے گی۔