اردو

urdu

ETV Bharat / state

Kaleem ul-Hafeez Criticizes Kejriwal's Statement: مولانا ابوالکلام آزاد کی توہین پر کیجریوال معافی مانگیں، کلیم الحفیظ - First Education Minister of India Maulana Abul Kalam Azad

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے دہلی کے وزیراعلی اروند کجریوال کے اس بیان پر تنقید کی ہے جس میں انہوں نے منیش سسودیا کو تعلیمی انقلاب کا بانی قرار دیا تھا۔ کلیم الحفیظ نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کجریوال معافی نہیں مانگتے ہیں تو احتجاج کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس معاملے میں کانگریس پارٹی کی بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ Kaleem Ul Hafeez demands apology from Arvind Kejriwal

Kaleem Ul-Hafeez

By

Published : Jun 3, 2022, 9:40 PM IST

نئی دہلی:عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال کی غلط بیانی اور ملک کے پہلے کامیاب ترین وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی توہین کیے جانے پر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کجریوال سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مولانا ابوالکلام آزادی کی توہین کے لیے ملک کے عوام سے معافی مانگیں۔ Kaleem ul-Hafeez Criticizes Kejriwal's Statement۔


انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کجریوال سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مولانا ابوالکلام آزادی کی توہین کے لیے ملک کے عوام سے معافی مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ جس وزیر تعلیم پر بدعنوانی کے الزام عائد کیے جا رہے ہیں اور جو بدعنوانی کے معاملے میں جیل جانے والا ہے، اس کو آزادی کے بعد سے اب تک کا دہلی نہیں بلکہ ملک کا سب سے بہترین وزیر تعلیم قرار دینا افسوسناک ہے۔ کجریوال کا یہ کہنا کہ ''منیش سسودیا دیش میں تعلیمی انقلاب کے بانی ہیں اور آزاد بھارت کے سب سے بہترین وزیر تعلیم ہیں'' قابل مذمت ہے۔


کلیم الحفیظ نے کہا کہ منیش سسودیا ہوں یا کوئی اور مولانا آزاد کے پیر کی دھول بھی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مجاہد آزادی مولانا آزاد جب 1947 میں وزیر تعلیم بنے تو انہوں نے آئی آئی ٹی جیسا ادارہ قائم کیا۔ اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) قائم کیا۔ سائنسی اداروں کے ساتھ ساتھ ساہتیہ اکادمی، نرتیہ کلا اکادمی، کلچرل سینٹر اور نہ جانے کتنے ادارے قائم کیے۔ یہ سارے کام مولانا آزاد نے اس وقت کیے تھے کہ جب مذکورہ بالا اداروں کا ہندوستان میں تصور کرنا بھی مشکل تھا۔ وہ بے داغ لیڈر اور ملک کے رہنما تھے لیکن اروند کجریوال نے مولانا آزاد کی توہین کرتے ہوئے ایک ایسے لیڈر کو ان کے مقابلہ کھڑا کر دیا جو داغدار ہے، جس پر بدعنوانی کا الزام ہے اور جو اب جیل جانے کے قریب ہے جس کا اعلان خود سی ایم کجریوال نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا First Education Minister of India Maulana Abul Kalam Azad۔

مزید پڑھیں:

ایم آئی ایم رہنما نے کہا کہ مولانا آزاد Maulana Azad کی توہین کی جا رہی ہے اور کانگریس خاموش تماشائی بنی ہے۔ وہ اپنے لیڈر کا دفاع تک نہیں کر پا رہی ہے کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ جس طرح کجریوال مسلمانوں کے سوال پر خاموش ہو جاتے ہیں، جب ان کا کوئی مسلم لیڈر گرفتار ہوتا ہے یا جیل بھیجا جاتا ہے تو وہ خاموش ہو جاتے ہیں، ایک ٹوئٹ تک نہیں کرتے لیکن جب کوئی ہندو وزیر گرفتار ہوتا ہے تو فوراً پریس کانفرنس کرتے ہیں اور قصیدہ خوانی شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کجریوال فوری طور پر اپنی غلط بیانی کے لیے ملک کے عوام سے معافی مانگیں۔ اگر انہوں نے معافی نہیں مانگی تو ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details