اے بی وی پی نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس میں امن کی بحالی اور رجسٹریشن کرانے سے لیفٹ بوکھلا گیا ہے، اسی بوکھلاہٹ میں دو طلبا کے درمیان ہوئی تکرار کو سیاسی جھگڑا بتاکر میڈیا کواپنی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں۔
جے این یو طلبا یونین کی صدر آئشی گھوش نے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 5 تاریخ کو ہوئے تشدد کے 14 دن گزرجانے کے باوجود ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اے بی وی پی کے کارکن اب ہاسٹل میں داخل ہوکر طلبا کو مار رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے اے بی وی پی کارکنوں کو غنڈہ قرار دیا اور کہا کہ سینئر وارڈن اور پروکٹر کو چاہیے کہ وہ اے بی وی پی کے خلاف فوری اقدامات کریں۔
دہلی: جے این یو طلبا کے درمیان پھر مارپیٹ وہیں اے بی وی پی جے این یو یونٹ کے صدر درگیش کمار نے کہا کہ یونیورسٹی میں امن کی بحالی اور موسم سرما کے سیمسٹر میں مزید طلباء کے رجسٹریشن کرانے سے لیفٹ بوکھلا گیا ہے۔ یہ لیفٹ کا دوہرا کردار ہے، جس کی وجہ سے وہ آئے دن کوئی نہ کوئی معاملات ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی کیمپس میں خلل پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اے بی وی پی ہمیشہ سے یونیورسٹی میں قیام امن کے حق میں رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بائیں بازو اے بی وی پی کو بدنام کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ مواقع ڈھونڈتے ہیں اور اس وقت بھی وہ وہی کر رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ، نرمدا ہاسٹل میں مقیم طالب علم راغب اکرم کو کچھ طلباء نے اس لیے پیٹا کہ وہ نرمدا ہاسٹل میں کھانا کھارہے تھے جب کہ اس کا تعلق کسی اور ہاسٹل سے تھا اور اسے وہاں کھانے کی اجازت نہیں تھی۔