نئی دہلی: جمعیت علماء ہند اپنے قیام کے 100 برس مکمل کر چکا ہے۔ اسی مناسبت سے ملک کی مختلف ریاستوں میں تقاریب اور سمینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اسی مناسبت سے قومی دارالحکومت دہلی میں واقع این ڈی ایم سی کے کنوینشن سینٹر میں دو روزہ سمینار اختتام پذیر ہوا۔ اس سمینار میں مولانا ارشد مدنی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تقسیم کے بعد پوری جمعیت ایک امتحان سے گزری تھی۔ اس لیے کہ جمعیت علماء نے اپنوں کی گالیاں سنی، گلے میں جوتوں کے ہار ڈال دیے گئے مگر ملک کی تقسیم کو کبھی قبول نہیں کیا۔ Seminar by Jamiat Ulema e Hind in Delhi
انہوں نے کہا کہ 'تقسیم ہند کے بعد شمال ہند کی ریاستوں میں جس طرح سے قتل و غارت گری شروع ہوئی، اس میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا تھا۔ اس صورتحال کے اندر مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی عوام کے تحفظ میں مصروف تھے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ان حالات کو دیکھتے ہوئے مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی نے مولانا ابو الکلام آزاد سے کہا کہ دہلی میں امن نہیں رہ سکتا، اگر ایسا ہی چلتا رہا تو دہلی ختم ہو جائے گی۔ اس سے بچنے کی ایک ہی صورت ہے کہ دہلی کو جنوبی بھارت کی فوج کے حوالے کر دیا جائے ورنہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کو دہلی میں زندہ نہیں رہنے دیں گی۔'