رانچی میں توہین رسالت کے خلاف ہوئے مظاہرے پر پولیس بربریت کا اندوہ ناک واقعہ پیش آیا جس میں پولیس فائرنگ کی وجہ سے دو نوجوان ہلاک ہوگئے، نیز ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان تمام حالات کا جائزہ لینے کے لیے صدر جمعیت العلماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیت کے وفد نے فساد زدہ علاقہ ہند پیڑھی اور گدڑی چوک وغیرہ کا دورہ کیا اور پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے محمد مدثر اور محمد ساحل کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس وفد کی قیادت ناظم عمومی جمعیت علما ء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی نے کی ۔
پندرہ سالہ محمد مدثر ہند پیڑھی محلہ کا رہنے والا تھا، جمعیت کے وفد نے اس کے والد پرویز عالم سے ملاقات کی اور صدر جمعیتمولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے تعزیت کی اور کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں جمعیت کے خدام ان کے ساتھ کھڑے ہیں ، گدڑی چوک پر 22 سالہ محمد ساحل کے والد محمد فضل بھی جمعیت کے وفد سے ملتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، ان کے ساتھ بھی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وفد نے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔
وفد نے ہسپتال میں زیر علاج محمد صابر وغیرہ سے ملاقات کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس حصار کی وجہ سے ملاقات ممکن نہ ہوسکی۔ جمعیت کے وفد نے ان تمام مظلوموں کی نمائندگی کرتے ہوئے رانچی کے ڈپٹی کمشنر شری چھوی رنجن سے ملاقات کرکے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو انصاف دلانے اور معقول معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیت العلماء ہند نے کہا کہ اپنے ہی شہریوں بالخصوص ملک کے مستقبل نو عمر لڑکوں کے ساتھ غیر ملکی دشمن کی طرح سلوک کیا گیا، جو انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ مظاہرین کو روکنے کے لیے اور بھی طریقے ہیں، ان طریقوں کو اختیار کیا جانا چاہیے، کمر اور سینے پر گولی چلانا محض بربریت ہے۔