اردو

urdu

ETV Bharat / state

کانگریس کے رہنما سندیپ دکشت سے خاص گفتگو

دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت کے فرزند اور کانگریس کے سینیئر رہنما سندیپ دکشت نے دہلی اسمبلی انتخابات اور دیگر معاملوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت کے فرزند اور کانگریس کے سینیئر رہنما سندیپ دکشت سے خاص بات چیت
دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت کے فرزند اور کانگریس کے سینیئر رہنما سندیپ دکشت سے خاص بات چیت

By

Published : Feb 8, 2020, 12:45 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 3:13 PM IST

کانگریس کی مہم، آپ کی والدہ اور دہلی کی سابقہ ​​وزیراعلیٰ مرحوم شیلا دکشت کے دور میں ہونے والی ترقی پر منحصر نظر آتی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ آپ اہم انتخابات میں فعال طور پر شامل نظر نہیں آتے ہیں۔ آپ کی کیا رائے ہے؟

میں دہلی کے بیشتر رہنماؤں اور دہلی کے انچارج ' اے آئی سی سی' سے نہیں ملا۔ اس موقع پر ان مسائل پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لہذا، میں پچھلے پانچ چھ برسوں سے غیر فعال رہا ہوں۔ جب شیلا جی اسٹیٹ یونٹ کی چیف بنی تھیں، میں ان کی مدد کر رہا تھا۔ تب سے پس منظر میں کانگریس کے لئے سیاسی کام کر رہا ہوں۔

سنہ 2015کے دہلی انتخابات میں کانگریس ایک بھی اسمبلی نشست نہیں جیت سکی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پارٹی اس بار بھی لڑائی کے موڈ میں نہیں دکھائی دیتی ہے۔ اس بار پارٹی کے امکانات کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟

ظاہر ہے، ایک بھی رکن اسمبلی نہ ہونا اور میونسپل کارپوریشن انتخابات میں بھی بہتر مظاہرہ نہیں کر پانا، ایک دھچکہ تھا۔ ہمیں ایک مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں یہ امید افزا تھا کہ ہم پانچ نشستوں پر دوسرے نمبر پر آئے تھے اور دو پر اگر امیدواروں کا اعلان جلد ہی کیا جاتا تو ہم اچھا مظاہرہ کرتے .. پھر شیلا جی کا انتقال ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ہمارے سامنے دو کافی بڑے چیلنج ہیں۔ اصل میں ہمارے پاس ویسے وسائل نہیں ہیں جو آپ اور بی جے پی کے پاس ہیں۔ میڈیا سمجھوتہ کر رہا ہے۔ آپ کی حکومت اوسط حکومت ہے۔ میں نے ان کی مہم سنی ہے۔ یہ ایک پروپگنڈہ ہے کہ لوگ پہلی بار ترقیاتی کاموں پر ووٹ دے رہے ہیں۔ دونوں ہی، چیف منسٹر اروند کیجریوال اور ان کے نائب منیش سسودیا یہ کہتے رہے ہیں کہ انہوں نے سرکاری اسکولز کو بہتر کیا ہے لیکن شیلا جی کے وقت میں بھی انہی اسکولز نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پہلے کی بنسبت ڈی ٹی سی بسوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور گرین کور کم ہوتا جارہا ہے۔ کیجریوال کی آلودگی کی 25 فیصد کمی کی دلیل ایک جھوٹ ہے۔


لیکن کانگریس انتخابی مہم میں زیادہ دلچسپی کیوں نہیں دکھائی؟

ہم پوسٹرز اور میڈیا پر دستیاب نہیں ہیں۔ شیلا جی کی حکومت کے پاس کبھی بھی پورے صفحے کے اشتہارات کے لئے فنڈز نہیں تھے لیکن کیجریوال ہر دوسرے دن اخباروں میں پورے صفحے کے اشتہارات دے رہے ہیں اور اس کا میڈیا پر اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے سرکاری رقوم کا غلط استعمال کیا ہے۔ ہم اس پروپیگنڈے کا مقابلہ کانگریس کے دور کے وعدے اور کیجریوال کے ذریعہ شروع کی جانے والی سبسڈی سے بھی کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے ورکر نیٹ ورک کے ذریعے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ووٹرز کو اس کا احساس ہوگا۔ لیکن جن لوگوں نے کانگریس کا دور نہیں دیکھا اور صرف آپ کے پروپیگنڈے کو ہی سنا ہے یہ ایک چیلنج ہے۔

کانگریس نے دہلی انتخابات میں وزیر اعلی کا نام واضح کیو نہیں کیا؟

ہم نے کبھی بھی وزیراعلیٰ کا نام واضح نہیں کیا ہے۔ کانگریس پارلیمانی جمہوریت کے پرانے نظام کی پیروی کرتی ہے اور صدارتی طرز کے انتخابات پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ یہاں تک کہ جب 2003 اور 2008 میں شیلا جی نے کامیابی حاصل کی تھی تب بھی انھیں وزیر اعلی کی حیثیت سے پیش نہیں کیا گیا تھا۔


تو کانگریس کس کے ساتھ لڑ رہی ہے، آپ یا بی جے پی یا کیجریوال 'سافٹ ہندوتوا کارڈ' کھیل رہے ہیں؟

دیکھو، کیجریوال ایک شاطر ہے۔ میرے نزدیک وہ بھیڑوں کے لباس میں بھیڑیا ہے۔ وہ بنیادی طور پر آر ایس ایس کے فرد ہیں۔ انہیں اقتدار خواہش ہے۔ در حقیقت وہ بی جے پی کا منصوبہ ہے۔ انا ہزارے کی انسداد بدعنوانی کی تحریک کے دوران وہ مرحوم ارون جیٹلی اور سشما سوراج جیسے بی جے پی قائدین کی گود میں بیٹھے تھے۔ اب وہ کہتے ہیں کہ وہ بھاگوت گیتا پڑھتے ہیں اور ہنومان چالیسا پڑھتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ مذہبی کتاب آپ کی رہنمائی نہیں کرتی ہے لیکن آپ ان کا حوالہ دے رہے ہیں تاکہ یہ ثابت کریں کہ آپ بی جے پی کی طرح ہندو ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایسا شخص وزیر اعلی بنیں جو ایک اچھا رہنما ہو۔

کیا دہلی انتخابات میں شہریت ترمیمی قانون ایک مسئلہ ہے؟

مجھے ایسا نہیں لگتا لیکن یہ ایک قومی مسئلہ ہے۔ کانگریس واحد جماعت ہے جو سی اے اے کے خلاف کھڑی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی نے سی اے اے کے خلاف بات کی لیکن یہ نہیں کہا کہ وہ این آر سی نافذ کریں گے یا نہیں۔ مزید انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ان کے ماتحت پولیس موجود ہوتی تو وہ شاہین باغ کے احتجاج کو 2 گھنٹوں میں ختم کردیتے۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیسے؟۔ ایسا لگتا ہے کہ کیجریوال بھی وہی زبان بول رہے ہیں جیسا بی جے پی کے پرویش ورما بولتے ہیں۔

کانگریس کو قومی سطح پر کون کون سے چیلینجز ہیں؟

ہمارے پاس وسیع تر سماجی جمہوری ڈھانچے کا عہد تھا لیکن ہمیں اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔ زیادہ تر لوگ جانتے ہیں کہ کانگریس کا مطلب کیا ہے لیکن وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ پارٹی ان اقدار کو کھڑا کرتی نظر آئے۔ مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کانگریس اپنا امیج تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وزیر اعظم مودی کے تمام مقبول پروگرام دراصل یو پی اے پروگرام ہیں۔ وزیر اعظم کا ایک بھی پروگرام مودی کو منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ بی جے پی نے صرف ہندوتوا کے بیانیہ اور قومیت کو اپنا برانڈ تیار کیا ہے۔ ان کے ہندو راشٹر کے تصور میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ صرف نعرہ ہے۔ مسلمانوں کو حق رائے دہی سے دوچار کرنا ہے۔ کانگریس کبھی بھی ایگریسیو نہیں رہی لیکن اب کانگریس کو مزید طاقت اور بہتر ڈھنگ سے آگے آنے کی ضرورت ہے۔

Last Updated : Feb 29, 2020, 3:13 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details