نائیڈو نے کہا کہ زندگی کے راستے اس کے تمام مظاہروں اور مجموعی طور پر زندگی کے راستے کا مستقل جائزہ بہترین زندگی کے لیے ایک لازمی شرط ہے۔ ایسا ہی ایک موقع ابھی ہے کیونکہ ہم کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں۔
نائیڈو نے سوشل نیٹورکنگ ویب سائٹ فیسبک پرتحریر کردہ ایک مضمون ’کورونا کے عہد میں زندگی کے تعلق سے غوروفکر‘ میں کہا ہے کہ 'مارڈن زندگی کی نوعیت اور رفتار پر نظرثانی کرنے اور ہم آہنگی اورمتوازن زندگی کے لیے مناسب تبدیلیوں کے علاوہ زندگی کے مقصد کی صحیح طور پر وضاحت کرنے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے لوگوں سے کورونا وائرس کی وجہ سے پابندی کے دوران گزشتہ کچھ مہینوں کی زندگی پر خود احتسابی اور جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایسی غیریقینی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔
فکرمندی سے آزاد زندگی کے لیے نائیڈو نے صحیح سمت میں سوچنے، کھانے پینے کو دوائی کے طرح دیکھنے، زندگی کو روحانی سکون حاصل کرنے کے لیے جسمانی مقصد سے آگے بڑھنا ہوگا، صحیح اور غلط کے اصولوں اور طریقوں پر عمل کرنا ہوگا، دوسروں کا خیال رکھنا ہوگا،معاشرتی بندھنوں کو مستحکم کرنے اورایک مثبت زندگی گذارنے کے اصول کو طے کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
'وبائی مرض کو بھی مصلح کے طور پر دیکھا جانا چاہیے' - کورونا وائرس
نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ کورونا وبا کو نہ صرف ایک آفت بلکہ زندگی کے تئیں نظریہ اور نظام میں ضروری تبدیلی کرنے والے ایک ’مصلح‘ کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے جس سے قدرتی، ثقافتی اور رہنما اصولوں اور اقدار کے ساتھ ہم آہنگ بنا کر رہا جاسکے۔
مسلسل قدرتی آفات کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا ہے کہ 'زندگی کو ہماری ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ سیارے پر انسان کی واحد ملکیت کے دعوی کیے جانے کی وجہ سے قدرت کا توازن بگڑ گیا ہے اور کئی طرح کی مشکلات پیدا ہوگئیں ہیں'۔
وبا کے مختلف اثرات میں سے کچھ طبقوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے پر نائیڈو نے کہا کہ 'ہم یکساں پیدا ہوئے ہیں اور وقت کے ساتھ یکسانیت ختم ہوتی گئی۔ وبا نے کچھ طبقوں میں بڑھ رہے خطروں میں اضافہ کیا، جس کی وجہ وہ نہیں ہیں۔ انہیں مناسب مدد کی ضرورت ہے'۔