وزارت دفاع نے ایک سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 'لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر ایک سے زیادہ علاقوں میں بھارتی فورسز کے ذریعہ چین کی جانب سے 'یکطرفہ اور اشتعال انگیز' کارروائیوں کا ٹھوس جواب دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کی طرف سے کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی کا جواب دینا بھارتی فوج اچھی طرح سے جانتی ہے اور بھارتی فوج کسی بھی قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
15 جون سنہ 2020 کو وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپوں کا ذکر کرتے ہوئے وزارت دفاع نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین یہ دہائی کا ایک انتہائی سنگین فوجی تنازع ہے۔ وزارت دفاع نے کہا کہ اس جھڑپ میں چین کو بھی 'اہم جانی نقصان' ہوا تھا۔
وزارت دفاع نے کہا کہ اس جھڑپ میں 20 بھارتی فوج ہلاک ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'بھارتی فوج نے دونوں ممالک کے مابین تمام پروٹوکول اور معاہدوں کو برقرار رکھا ہے جبکہ پی ایل اے نے غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال اور بڑی تعداد میں فوج جمع کر کے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے'۔
بھارت اور چین مشرقی لداخ میں آٹھ ماہ سے طویل تلخ سرحدی تناؤ میں الجھے ہوئے ہیں جس سے ان کے تعلقات میں نمایاں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔
دونوں ممالک سرحدی تناؤ کے حل کے لیے سفارتی اور فوجی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ تاہم، اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی پیشرفت حاصل نہیں ہوئی ہے۔
وزارت دفاع نے کہا کہ بھارتی فوج نے آئی اے ایف کی مدد سے بہت مختصر عرصے میں ایکریشنری فورسز سمیت دیگر فوجیوں کو متحرک کیا جن میں بھاری سامان جیسے بندوقیں، ٹینک، گولہ بارود، راشن اور لباس شامل ہیں۔
15 جون کے واقعے کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'گلوان میں ایک بڑی جھڑپ میں 20 بہادر بھارتی فوج نے پی ایل اے کے دستوں کو بھارتی علاقے میں گھسنے سے روکتے ہوئے اپنی جان قربان کردی۔ چینیوں کو بھی جانی نقصان ہوا تھا'۔