دہلی کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ دوسری ریاستوں کے لوگ بھی آکسیجن حاصل کرنے کے لیے رات دن بڑی تعداد میں شاہین باغ پہنچ رہے ہیں۔
شاہین باغ کے ہمدرد پبلک اسکول کے قریب واقع ایک چھوٹی سی اور تنگ گلی میں رہنے والے وسیم اور شاہد دونوں بھائی فرشتہ بن کر مریضوں کی خدمت کرنے کے لیے پیش پیش ہیں۔
وسیم اور شاہد پہلے آٹو پارٹس کا کام کرتے تھے لیکن گزشتہ سال آئے کورونا وائرس کے خطرناک حالات کو دیکھتے ہوئے خدمت خلق کا جذبہ پیدا ہوا اور اپنے پرانے کام کو چھوڑ کر سلنڈر اور آکسیجن ریفلنگ کا کام شروع کردیا۔
آج دہلی کی یہ حالت ہے کہ پوری دہلی میں شائد ہی کہیں آکسیجن دستیاب ہے۔
حالت یہ ہے کہ اس وقت پوری دہلی میں بڑی سے بڑی آکسیجن سپلائی کرنے والی ایجنسی نے بند کا بورڈ لگادیا ہے۔
بلیک مارکیٹنگ کے ذریعہ لوگ 6500 کے سلنڈر کو ایک لاکھ روپے سے ڈیڑھ لاکھ روپے میں خرید رہے ہیں۔
ایسے حالات میں شاہین باغ کے وسیم اور شاہد دونوں بھائی مارکٹ ریٹ پر آکسیجن کی ریفلنگ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ رات کو وہ سوتے نہیں ہیں بلکہ وہ سلنڈر حاصل کرنے کے لیے رات بھر ایجنسیوں کے چکر لگاتے ہیں جب انہیں آکسیجن مل جاتی ہے تو پھر اسے ریفلنگ کرتے ہیں۔
وسیم نے کہا کہ آکسیجن کی کمی ہے۔ اس لیے جو بھی سلنڈر ہمیں ملتا ہے۔ ہم اسے مارکٹ سے بھی کم ریٹ پر دینے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ اس نازک وقت میں مریضوں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے لیکن اس وقت دہلی میں 30 لاکھ سے زائد لوگوں کو گیس کی ضرورت ہے۔ میں صرف 50 سے 100 آدمی تک ہی آکسیجن سپلائی کرپاتا ہوں۔
آکسیجن سپلائی کے معاملے میں شاہین باغ سرخیوں میں
شاہد نے کہا کہ اگر حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہوجائے تو آکسیجن کی کمی نہیں ہوگی لیکن مریضوں کو خدا کے بھروسہ چھوڑ دیا گیا ہے۔ میڈیکل اور آکسیجن سے لے کر کوئی سامان دہلی میں آسانی سے نہیں مل پارہا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت شاہین باغ کے ہمدرد پبلک اسکول کے پاس رات دن بھیڑ لگی رہتی ہے اور یہ بھیڑ کسی اور کے لیے نہیں بلکہ آکسیجن حاصل کرنے کے لیے ہے۔ دہلی میں روزانہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئی مریض دم توڑ رہے ہیں۔