پارلیمنٹ ہاؤس مسجد میں آزادی سے پہلے شروع ہوئی روزہ افطار کی روایت آج بھی پوری شان و شوکت سے زندہ ہے۔
اس مسجد میں قانون ساز شخصیات، سربراہان حکومت، اعلی حکام، سرکاری اہلکار، فوجی افسران سمیت عام مسلمان نماز ادا کرنے کے لیے آتے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس مسجد میں آزادی سے پہلے شروع ہوئی روزہ افطار کی روایت آج بھی پوری شان و شوکت سے زندہ ہے۔
اس مسجد میں قانون ساز شخصیات، سربراہان حکومت، اعلی حکام، سرکاری اہلکار، فوجی افسران سمیت عام مسلمان نماز ادا کرنے کے لیے آتے ہیں۔
رمضان المبارک کے ایام میں روزہ داروں کے لیے یہاں افطار کا معقول انتظام کیا جاتا ہے۔
روزہ افطار کی یہ روایت آزادی سے قبل غیر منقسم بھارت میں شروع ہوئی تھی، مسلم سیاست داں اور کونسل کے ممبران یہاں افطار کرنے آتے تھے۔
مسجد کے امام مولانا محب اللہ ندوی نے بتایا کہ یہاں تقریبا 300 افراد کے لیے روزہ و افطار کا نظم کیا جاتا ہے،افطار کے لیے دسترخوان مسجد کے صحن کے علاوہ اندرونی احاطہ میں بھی سجایا جاتا ہے۔
افطار میں فروٹ چاٹ، مشروبات میں روح افزا، جوئس،لسسی،پکوڑے، کھجور، پانی اور ڈبہ بند بریانی کا انتظام کیا جاتا ہے۔