نئی دہلی: غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لئے عرب ممالک کی جانب سے جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی۔ حالانکہ اس قرارداد کو جنرل اسمبلی میں منظور کر لیا گیا۔ لیکن بھارت نے قرارداد پر ہوئی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بھارت کے ووٹنگ سے غیر حاضر رہنے کے اس فیصلے پر اپوزیشن نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اسے بھارت کا حیران اور شرمندہ کرنے والا فیصلہ قرار دیا ہے۔ پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کے اس فیصلے سے حیران بھی ہیں اور شرمندہ بھی۔ مہاتما گاندھی کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے، پرینکا گاندھی نے کہا کہ "آنکھ کے بدلے آنکھ پوری دنیا کو اندھا کر دیتی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ موقف لینے سے انکار ہر اس چیز کے خلاف ہے جس کے لیے ملک ایک قوم کے طور پر کھڑا ہے۔
193 رکنی جنرل اسمبلی نے اردن کی تیار کردہ قرارداد کو منظور کر لیا۔ جس میں فوری، پائیدار اور مسلسل انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ تاکہ دشمنی ختم ہو سکے۔ قرارداد کے حق میں 120 ووٹ ڈالے گئے۔ ووٹنگ کے دوران 44 غیر حاضر رہے اور 14 رکن ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، جس میں بھارت بھی شامل تھا۔ حالانکہ بھارت نے اقوام متحدہ میں زور دے کر کہا کہ غزہ میں جاری تنازعہ میں ہلاکتوں کی تعداد واضح، سنجیدہ اور مسلسل تشویش کا باعث ہے۔ اس کی قیمت عام شہری خصوصاً خواتین اور بچے اپنی جانوں سے چکا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کی نائب مستقل نمائندہ یوجنا پٹیل نے اقوام متحدہ میں بھارت کا موقف پیش کیا۔