مرکز نظام الدین پمیشہ ملک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے تبلیغی جماعت میں آئے لوگوں سے بھرا رہتا ہے، روایتی طور پر اس بار بھی قریب 2000 لوگ 8،9 اور 10 مارچ کو دنیا بھر سے مرکز نظام الدین پہنچے اور کچھ ہی دن بعد وزیر اعظم مودی نے ملک میں جنتا کرفیو کا اعلان کیا۔
بیرون ممالک سے آئے لوگوں میں سعودی عرب، ملیشیا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا کے لوگ شامل تھے۔
وہیں ملک بھر سے بھی لوگ اس جماعت میں شامل تھے اور جب وہ اپنی اپنی ریاستوں میں واپس پہنچے تو ان کی وجہ سے ریاستوں میں کورنا وائرس کے مزید کیسز سامنے آنے لگے۔
جماعت میں سے چھ لوگ واپس اپنی ریاست تلنگانہ ہنچے جہاں ان کی کورونا وائرس کی وجہ سے موت ہو گئی، وہیں جموں و کشمیر، تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور انڈومان نکوبار میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔
جب ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہو گیا تو قریب 1500 لوگ جو اس تبلیغی جماعت میں شامل تھے وہ دہلی کے نظام الدین میں واقع اس مرکز میں ہی رہ گئے۔
ان کے علاوہ باقی لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے جن کی وجہ سے ریاستوں میں کورنا وائرس پھیلا۔
تلنگانہ کے کریم نگر میں انڈویشیا سے آئے لوگوں میں کورنا وائرس کے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ریاست میں مزید کسیز سامنے آنے لگے وہیں تامل ناڈو میں ضلع اروڈ کو کورونا وائرس کا مرکز پایا گیا۔
دہلی کے نظام الدین میں پہنچنے کے بعد کچھ بیرون ریاست سے تبلیغی جماعت میں آئے لوگ ملک بھر کے مختلف شہروں میں جماعت کے ساتھ گئے، جس کے بعد مارچ 16 کو انڈونیشیا کے رہنے والے 10 افراد کو حیدآباد کے گاندھی ہسپتال میں داخل کروایا گیا جن میں کورونا وائرس کے سمٹمس پائے گئے اور ان سبھی لوگوں نے مسجدوں میں عوامی جتھے کو خطاب کیا ہوا تھا۔