اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی کے ایک مذہبی مقام سے کیسے کورونا وائرس پھیلا

دہلی کے نظام الدین علاقے کی ایک مسجد میں دنیا بھر سے تقریباً 1500 لوگ اجتماع میں شرکت کے لیے آئے تھے اور اندیشہ لگایا جا رہا ہے کہ مسجد میں رہ رہے قریب 160 سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

tablighi jamaat

By

Published : Mar 31, 2020, 3:01 PM IST

مرکز نظام الدین پمیشہ ملک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے تبلیغی جماعت میں آئے لوگوں سے بھرا رہتا ہے، روایتی طور پر اس بار بھی قریب 2000 لوگ 8،9 اور 10 مارچ کو دنیا بھر سے مرکز نظام الدین پہنچے اور کچھ ہی دن بعد وزیر اعظم مودی نے ملک میں جنتا کرفیو کا اعلان کیا۔

بیرون ممالک سے آئے لوگوں میں سعودی عرب، ملیشیا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا کے لوگ شامل تھے۔

وہیں ملک بھر سے بھی لوگ اس جماعت میں شامل تھے اور جب وہ اپنی اپنی ریاستوں میں واپس پہنچے تو ان کی وجہ سے ریاستوں میں کورنا وائرس کے مزید کیسز سامنے آنے لگے۔

جماعت میں سے چھ لوگ واپس اپنی ریاست تلنگانہ ہنچے جہاں ان کی کورونا وائرس کی وجہ سے موت ہو گئی، وہیں جموں و کشمیر، تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور انڈومان نکوبار میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

جب ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہو گیا تو قریب 1500 لوگ جو اس تبلیغی جماعت میں شامل تھے وہ دہلی کے نظام الدین میں واقع اس مرکز میں ہی رہ گئے۔

ان کے علاوہ باقی لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے جن کی وجہ سے ریاستوں میں کورنا وائرس پھیلا۔

دہلی کے ایک مذہبی مقام سے کیسے کورونا وائرس پھیلا

تلنگانہ کے کریم نگر میں انڈویشیا سے آئے لوگوں میں کورنا وائرس کے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ریاست میں مزید کسیز سامنے آنے لگے وہیں تامل ناڈو میں ضلع اروڈ کو کورونا وائرس کا مرکز پایا گیا۔

دہلی کے نظام الدین میں پہنچنے کے بعد کچھ بیرون ریاست سے تبلیغی جماعت میں آئے لوگ ملک بھر کے مختلف شہروں میں جماعت کے ساتھ گئے، جس کے بعد مارچ 16 کو انڈونیشیا کے رہنے والے 10 افراد کو حیدآباد کے گاندھی ہسپتال میں داخل کروایا گیا جن میں کورونا وائرس کے سمٹمس پائے گئے اور ان سبھی لوگوں نے مسجدوں میں عوامی جتھے کو خطاب کیا ہوا تھا۔

وہیں تمل ناڈو کے ضلع ایروڈ میں 33 افراد کو 'جو تبلیغی جماعت میں آئے لوگوں سے ملے' ہوم قرنطینہ میں رہنے کا حکم دیا گیا۔

جس کے بعد ضلع مدورائی میں رہنے والے ایک 65 سالہ شخص کی موت بھی ہو گئی۔

وہیں تلنگانہ میں حالات اور خراب ہو گئے جب تبلیغی جماعت میں آئے لوگوں سے ملنے کے بعد 6 افراد اس وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو گئے جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے لوگوں سے گذارش کی وہ رضاکارانہ طور پر سامنے آئیں اور اپنا علاج کرائیں۔

ادھر دہلی کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ مرکز کی عمارت میں قریب 24 لوگ ایسے ہیں جنہیں کورونا وائرس کے لیے مثبت پایا گیا ہے، اس کے علاوہ آندھرا پردیش میں کووڈ-19 کے مزید 17 کیسز سامنے آئے ہیں اور یہ سبھی لوگ تبلیغی جماعت میں آئے افراد سے کسی نہ کسی طرح ملے ہیں۔

یہ ساری خبر منظر عام پر آنے کے بعد دہلی کے وزیر اعلین اروند کیجریوال نے نظام الدین علاقے کو سیل کرنے کا حکم جاری کیا اور ایک ایمرجینسی اجلاس طلب کیا، وہیں مرکز میں موجود سینکڑوں افراد کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔

ایک اور پریشان کن بات جو ابھر کر سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر سے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شرکت کرنے والوں کی فہرست بہت بڑی ہے۔

واضح طور پر ان میں سے بہت سے ابھی تک قرنطینہ میں نہیں ہیں اور انتظامیہ اور پولیس ان کی کھوج کرنے اور الگ تھلگ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی ایک 50 صفحات کی فہرست تیار کی ہے جو جماعت میں شریک ہوئے یا ان کے ساتھ رابطے میں آئے۔ ان افراد کی شناخت کرنے اور انہیں الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details