نئی دہلی: دہلی کے ابوالفضل انکلیو میں واقع مجلس مشاورت کے ہال میں منعقدہ پروگرام میں سابق رکن اسمبلی اور کانگریس پارٹی کی لیڈر الکالامبا نے کہا کہ ہندو وادی اور ہندوتو وادی دونوں میں کافی فرق ہے۔ وہ ایک ہندووادی ہیں، ہندتوا وادی نہیں ہیں۔ وہ ہندتوا وادی نظریات کی سخت مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس میں ہزاربرائیاں ہیں مگر کانگریس پارٹی وہ سیکولر پارٹی ہے جو ملک کو بہتر حکومت دے سکتی ہے اور بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ختم ہونے والی پارٹی نہیں ہے۔ Hindu Muslim Unity Dialogues in Delhi
اس موقع پرویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اگر بی جے پی کو نہیں روکا گیا تو ملک کی گنگا جمنی تہدیب ختم ہوجائے گی، لہذا ملک کو بچانے کے لیے سب کو متحد ہوکر بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنا ہوگا اور یہ صرف مسلمانوں کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ تمام مذاہب وملت کے لیے ضروری ہے۔
مسلم مسلم مشاورت کے صدر نوید حامد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کی محفل میں آکر ہمدردی حاصل کرنے کے لیے آر ایس ایس اور بی جے پی پر تنقید کرنا صحیح نہیں ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ ان کے کام کو لے کر انہیں برا بھلا کہیں، تو بہتر ہوگا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کارکنان کے مجلس میں تنقید کریں اور انہیں برا بھلا کہیں تاکہ ان پر اثر ہو۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ سرکاری طور پر حج سبسڈی، مدرسہ کے لے سرکاری فنڈ اور سرکاری افطار پارٹیوں کے سخت خلاف ہیں، افطار پارٹی کے پیسے کو غریبوں میں خرچ کیا جائے تاکہ پسماندہ طبقات کا بھلا ہوسکے۔
سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کےصدر تحسین احمد نے کہا کہ ہندو اور مسلم کے درمیان پھیلی نفرت کو دور کرنے کے لیے اس طرح کے مذاکرے کی سخت ضرورت ہے۔ اگر مذاکرے زیادہ ہوں گے تو دونوں فریق کے درمیان اتحاد قائم ہوگا اور سب ایک دوسرے کی پریشانی کو سمجھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں میڈیا کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا، تاکہ بھائی چارہ عام ہو اور ملک کی فضا خوشگوار بنے۔