اردو

urdu

ETV Bharat / state

Delhi High Court: آئی ٹی قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت ملتوی

دہلی ہائی کورٹ نے نئے آئی ٹی قوانین کو چیلنج کرنے والی واٹس ایپ اور فیس بک کی عرضی پر سماعت ملتوی کردی ہے۔ اب اس کیس کی سماعت 27 اگست کو ہوگی۔

آئی ٹی قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت ملتوی
آئی ٹی قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت ملتوی

By

Published : Jul 30, 2021, 1:35 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے آئی ٹی کے نئے قوانین کو چیلنج کرنے والی واٹس ایپ اور فیس بک کی عرضی پر سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے پر اگلی سماعت 27 اگست کو کرنے کا حکم دیا ہے۔

آج ہونے والی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے وقت کا مطالبہ کیا، جس کے بعد عدالت نے مہتا کی درخواست کو منظور کرلیا۔ گذشتہ نو جولائی کو واٹس ایپ نے عدالت کو بتایا تھا کہ 'وہ فی الحال اپنی نئی رازداری پالیسی کو معطل کردے گی'۔


واٹس ایپ کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل ہریش سالوے نے عدالت کو بتایا کہ 'جب تک ڈیٹا پروٹیکشن بل نہیں آجاتا، تب تک نجی رازداری کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا'۔

سالوے نے کہا کہ 'واٹس ایپ نے وزارت الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے نوٹس کا جواب دیا ہے۔ رازداری پالیسی کو چیلنج کرنا اور مسابقتی کمیشن کی انکوائری کو چیلنج کرنا دو مختلف باتیں ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ 22 اپریل کو جسٹس نوین چاولہ کے سنگل بنچ نے واٹس ایپ اور فیس بک کی جانب سے دائر عرضی کو خارج کردیا تھا۔ جس کے بعد اس آرڈر کو دونوں کمپنیوں نے ڈویژن بینچ کے سامنے چیلنج کیا ہے۔

سنگل بینچ کے سامنے سماعت کے دوران واٹس ایپ کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے کہا تھا کہ مسابقتی کمیشن کو واٹس ایپ کی رازداری پالیسی کا حکم دینے کا اختیار نہیں ہے۔ حکومت کو اس معاملے پر فیصلہ لینا ہوگا۔

مزید پڑھیں:

  • ٹویٹر نے ونئے پرکاش کو بھارت کے لئے ازالہ شکایات افسر مقرر کیا

انہوں نے کہا تھا کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کا مطلب یوزرس کو زیادہ شفافیت مہیا کرانا ہے۔ یہ پالیسی تجارتی خدمات میں بہتر سہولیات فراہم کرتی ہے۔ واٹس ایپ کی کامرشیل سروس الگ ہے، جو فیس بک سے منسلک ہے۔

سالوے نے کہا کہ 'واٹس ایپ کسی یوزرس کی نجی گفتگو نہیں دیکھتا ہے۔ نئی رازداری کی پالیسی سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

مسابقتی کمیشن کی جانب سے 'اے ایس جی' امان لیکھی نے کہا تھا کہ 'یہ معاملہ صرف رازداری تک محدود نہیں ہے بلکہ ڈیٹا تک رسائی کا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسابقتی کمیشن نے یہ حکم اپنے دائرہ اختیار میں دیا ہے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details