سائنسی اور صنعتی تحقیق کونسل (سی ایس آئی آر) بھارت کا سب سے بڑا سائنس ٹکنالوجی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ ہے۔ اس کی بنیاد 26 ستمبر 1942 کو دہلی میں رکھی گئی تھی۔
اس کا مالی انتظام وزارت سائنس و ٹکنالوجی، حکومت ہند کرتی ہے، پھر بھی یہ ایک خودمختار ادارہ ہے۔ یہ انڈین سوسائٹی رجسٹریشن 1860 کے تحت رجسٹرڈ ہے۔
سائنسی اور صنعتی تحقیقاتی کونسل قومی اداروں / لیبارٹریوں کا ایک ملٹی لوکیشنل نیٹ ورک ہے، جس کا مینڈیٹ سائنس اور ٹکنالوجی کے مختلف شعبوں میں قابل عمل تحقیق اور مفید فوکس ریسرچ کرنا ہے۔ سی ایس آئی آر کے پاس 38 قومی تجربہ گاہیں، 39 آؤٹ ریچ سینٹر، تین جدت سازی کے کمپلیکس اور پانچ یونٹ ہیں۔ 4600 فعال سائنس داں اور 8000 کے قریب سائنس داں اور تکنیکی عملہ موجود ہیں۔
کونسل آف سائنسی اور صنعتی تحقیق کو جانیں سی ایس آئی آر ریڈیو اور اسپیس فزکس، اوشیوگرافی، جیو فزکس، کیمسٹری، ڈرگس، جینومکس، بائیوٹیکنالوجی اور نینو ٹکنولوجی سے لے کر کان کنی، ایروناٹکس، آلہ سائنس کے دائرے میں ہے۔ (اوزار) ماحولیاتی انجینئرنگ اور انفارمیشن ٹکنالوجی سے متعلق مضامین کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کرتا ہے۔
دنیا کی عوامی سطح پر مالی امداد سے چلنے والی تحقیقی تنظیموں کے زمرے میں سی ایس آئی آر دنیا بھر میں پیٹنٹ درج کرنے اور حاصل کرنے میں سر فہرست ہے۔ سی ایس آئ آر نے کسی بھی عوامی طور پر فنڈڈ انڈین آر اینڈ ڈی تنظیم سے وصول شدہ امریکی پیٹنٹ کا 90 فیصد وصول کیا ہے۔
سی ایس آئ آر سالانہ اوسطاً 200 بھارتی پیٹنٹ اور 250 غیر ملکی پیٹنٹ داخل کرتا ہے۔ سی ایس آئی آر کے تقریباً 13.86 فیصد پیٹنٹ لائسنس یافتہ ہیں اور یہ تعداد عالمی اوسط سے زیادہ ہے۔
اسکیمگو انسٹی ٹیوشنز رینکنگ ورلڈ رپورٹ 2014 کے مطابق دنیا کے 4851 ایسے اداروں میں سی ایس آئی آر 81 ویں نمبر پر ہے۔ سرفہرست 100 عالمی اداروں میں یہ واحد بھارتی ادارہ ہے۔ ایشیاء میں سی ایس آئی آر کی رینکنگ 17 ویں اور ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔
ڈاکٹر شانتی روپ بھٹناگر سی ایس آئی آر کے بانی تھے۔
- بھٹناگر سی ایس آئی آر کے بانی ڈائریکٹر تھے، جن کو 12 قومی تجربہ گاہیں قائم کرنے کا کریڈٹ ملا۔
- انہوں نے بھارت میں سائنس اور ٹکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل اور بھارت کی سائنس اور ٹکنالوجی کی پالیسیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے حکومت میں بہت سے اہم عہدوں پر فائض تھے۔
- وہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے پہلے چیئرمین تھے۔
- انہیں 'آرڈر آف برطانوی سلطنت' (او بی ای) سے نوازا گیا۔ انہیں 1941 میں نائٹ(knight ( کے لقب سے نوازا گئے اور 1943 میں فیلو آف دی رائل سوسائٹی، لندن منتخب ہوئے تھے۔
- شانتی روپ بھٹناگر کو 1954 میں بھارت کے صدر نے پدم وبھوشن سے نوازا تھا۔
سی ایس آئی آر کے اہم کارنامے
سنہ 1970 کی دہائی کے دوران دودھ اور دودھ کی مصنوعات بچوں کے لئے درآمد کی گئیں۔ کچھ ملٹی نیشنل کمپنیوں سے بھارت میں مینوفیکچرنگ قائم کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جسے مسترد کردیا گیا، کیونکہ بھارت میں گائے کا دودھ کافی نہیں تھا اور بھینسوں کے دودھ میں زیادہ چربی بھی نہیں تھی۔ سی ایس آئی آر نے بھینس کے دودھ سے بچے کا کھانا بنانے کے اقدامات اٹھائے اور اسے کیرہ مِلک پروڈیوسر آپریٹو لمیٹڈ کے حوالے کردیا گیا۔
دنیا بھر میں 20 لاکھ سے زیادہ افراد ایڈز کا شکار ہیں۔ ان کی مدد کا واحد ذریعہ ایچ آئی وی کی دوائیں ہیں۔ سی ایس آئی آر نے ان دوائیوں کی تیاری کے لیے متبادل اور سستے عمل تیار کیے ہیں اور یہ ٹیکنالوجی سی آئی پی ایل اے کو منتقل کردی ہے۔ جو اس دوا کو اصل قیمت سے کم قیمت پر بھارت اور دیگر ممالک میں تیار اور فروخت کرے گی۔
سی آئی پی ایل اے کی جارحانہ قیمت پالیسی نے نہ صرف ملٹی نیشنل حریفوں کو اپنی منشیات کی قیمتوں کو کم کرنے پر مجبور کیا ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی غریبوں کو سستی دوائیں مہیا کی ہیں۔