قومی دارالحکومت دہلی کے گاندھی پیس فاؤنڈیشن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق رکن پارلیمنٹ علی انور نے کہا کہ کل ہند پسماندہ مسلم محاذ سمیت 15 مسلم تنظیموں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ ذات کے حساب سے مردم شماری کیے جانے سے متعلق بہت سی سازشیں کی جارہی ہیں۔
سبھی ذات کے لیے ایک ہی مردم شماری کی جائے: علی انور پریس کانفرنس کے دوران 15 مسلم تنظیموں کے صدور کے علاوہ متعدد غیر مسلم افراد بھی شامل رہے۔ اس موقع پر جاری کی گئی ایک کتاب میں کہا گیا ہے کہ سیاست کے گلیاروں میں ذات پر مبنی مردم شماریکو آن لائن کرانے کا چرچہ ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے بیشتر غرباء، دلت، قبائلی لوگوں کی مردم شماری نہیں ہوسکے گی۔
سبھی ذات کے لیے ایک ہی مردم شماری کی جائے: علی انور ان کا کہنا ہے کہ مردم شماری کو سی اے اے اور این آر سی سے جوڑنے، پشماندہ طبقات کی مردم شماری کرانے اور دیگر تقسیم کاری اسکیمیں موجودہ حکومت کی جانب سے تلاش کی جا رہی ہے۔
کتاب میں کہا گیا ہے کہ سبھی ذات سے متعلق مردم شماری کی جانی چاہیے، ایسا نہیں ہونے پر مختلف طبقات کی صورتحال کا اندازہ کیسے ہوگا۔
ہندو سماج کی طرح مسلم سماج میں بھی مختلف ذات ہیں اور سنہ 1931 کے بعد سے اس سے متعلق مردم شماری نہیں کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پشماندہ طبقات میں حکومت کی اسکیمیں نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوہر یونیورسٹی اراضی کا قبضہ لینے پہنچے تحصیلدار خالی ہاتھ واپس لوٹے
علی انور نے مزید کہا کہ وہ اس کے خلاف پر زور طریقہ سے اپنی آواز اٹھائیں گے۔ جب تک انہیں اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی کہ جو باتیں سننے کو ملی ہیں وہ افواہیں ہیں، تب تک وہ اس کے خلاف محاذ آرائی کرتے رہیں گے۔