اگلے دو دنوں میں پارک سرکس میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف احتجاج کو پچاس دن مکمل ہوجائیں گے، جبکہ گزشتہ 46 دنوں میں پارک سرکس میں احتجاج کے دوران کئی رنگ دیکھنے کو ملے، جہاں میدان کے ایک حصے میں 'گشتی بھارت' بنایا گیا تھا تو وہیں مختلف کارٹونز اور آرٹز کے ذریعہ بھارت کی آزادی میں تمام فرقوں کو شامل کرکے، ہندو مسلم اتحاد کو ظاہر کیا ہے، لیکن اب اس میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگیاہے۔
خیال رہے کہ ایک برس قبل پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے نوجوانوں کی تصویر لگاکر خراج عقید پیش کیا جارہا ہے۔
اس نمائش کا مقصد یہ بتایا گیا ہے، کہ پیغام دیا جائے کہ پلوامہ میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق کسی ایک خاص کمیونیٹی سے نہیں تھا، بلکہ اس میں کئی مسلم نوجوان بھی تھے جنہوں نے ملک کی خاطر قربانیاں دی ہیں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر شاہین باغ کے مظاہرین سے راستہ خالی کرانے کے لیے مذاکرات ہورہے ہیں، وہیں پارک سرکس کے مظاہرہن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے احتجاج کے حق کو تسلیم کیا ہے اور ہم بھی اس وقت اپنے احتجاج کو جاری رکھیں گے جب تک حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی نہیں کرلیتی ہے۔
دوسری جانب گزشتہ ایک ہفتے سے مائک کی آواز کو کم کردیا ہے کیوں کہ مغربی بنگال سیکنڈری بورڈ نے امتحانات کے پیش نظر آبادی کے قریب مائک کے استعمال پر پابندی عائد کررکھا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس کلکتہ میں موسم کا مزاج گزشتہ برسوں کے مقابلے کافی اتاڑ چڑھاؤ کا رہا ہے۔
گزشتہ پچاس برس کے مقابلے اس برس زیادہ تر موسم سرد رہا ہے مگر گزشتہ ایک ہفتے سے موسم اچانک تبدیل ہوگیا ہے اور گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے کئی مظاہرین اور بچے بیمار ہوگئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی لوگوں کی آمدکا سلسلہ جاری ہے۔
روزانہ شام میں احتجاج میں شریک ہونے والے محمد نوشاد علی کہتے ہیں کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت دفعہ 370 اور شہریت ترمیمی ایکٹ پر اپنے فیصلہ پر قائم ہیں اور اس سے پیچھے ہٹنے کا سوال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مودی وشواس جیتنے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف ان کا یہ رویہ ہے، انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں بات چیت کا دروازہ نہیں بند کیا جاتا، مگر مودی اور شاہ کی جوڑی کو ملک کے عوام کی فکر نہیں ہے، مگر ایک دن ان کا غرور خاک میں ضرور مل جائے گا۔
خیال رہے کہ پارک سرکس کے علاوہ کولکاتا کے مختلف علاقوں میں زکریا اسٹریٹ، خضر پور، راجہ بازار، بیل گچھیا اور دیگر مقامات پر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔
احتجاج کب تک جاری رہے گا اس سوال پر مظاہرین کچھ بھی بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، پارک سرکس مظاہرے کے ایک منتظم نے کہا کہ چوں کہ یہ احتجاج مغربی بنگال حکومت کے خلاف نہیں ہورہا ہے، اس لیے ریاستی حکومت نے ہم لوگوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے، بلکہ ہم جن ایشوز پر احتجاج کررہے ہیں ریاست کی حکمراں جماعت بھی ہمارے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگال میں ترنمول کانگریس، کانگریس اور بایاں محاذ ہمارے موقف کی حمایت کررہے ہیں، اور ان تینوں سیاسی جماعتوں نے اسمبلی سے متفقہ طور پر این آر سی، شہریت ترمیمی بل کے خلاف قرار داد پاس کیا ہے اور وزیراعلیٰ نے موجودہ شکل میں این آر پی نافذ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
پارک سرکس میدان میں جہاں مولانا آزاد، اشفاق اللہ خان اور دیگر مجاہدین آزادی کی تصویریں لگائی گئی ہیں، وہیں گاندھی جی، سبھاش چندربوس، رابندرناتھ ٹیگور سمیت کئی غیر مسلم مجاہدین کی تصویریں لگاکر یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہمیں مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی۔