دہلی میں پلازمہ تھراپی کے ذریعہ اب تک بہت سارے مریضوں کی زندگیاں بچائی گئی۔اس کا آغاز سب سے پہلے لوکنائک جئے پرکاش اسپتال سے ہوا۔آج دہلی کے آئی ایل بی ایس اسپتال میں پلازمہ بینک کی شروعات ہورہی ہے۔لیکن پلازمہ تھراپی کے حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں اب بھی بہت سارے سوالات موجود ہیں۔ان تمام سوالات پر ای ٹی وی بھارت نے ایل این جے پی کے میڈیکل ڈائریکٹر سریش کمار سے بات کی۔
ڈاکٹر سریش کمار کی سربراہی میں ایل این جے پی میں پلازمہ تھراپی کی شروعات ہوئی تھی۔ڈاکٹر سریش کمار نے بتایا کہ کورونا مریض جو صحتیاب ہوجاتے ہیں۔ان کی کورونا کی رپورٹ مثبت آنے کے دو سے تین ہفتوں کے بعد پلازمہ کا عطیہ کرسکتے ہیں کیونکہ اس وقت میں ان کے خون میں اینٹی باڈی بن جاتی ہیں۔یہ اینٹی باڈی وائرس کو ختم کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، اس لیے جب صحتیاب شخص کا پلازمہ دوسرے کورونا مریض کو دیا جاتا ہے تو وہ جلد ہی کورونا پر فتح حاصل کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر سریش کمار نے پلازمہ عطیہ کرنے کے حوالے سے بتایا کہ پلازمہ ہر کسی کو نہیں دیا جاسکتا اور اس کے لیے ایک پروٹوکول ہے۔انہوں نے بتایا کہ اوسطا انسانی کی سانس کی شرح 16 سے 18 ہوتی ہے، لیکن کورونا کے معاملے میں یہ 40 تک پہنچ جاتی ہے۔
ڈاکٹر سریش نے بتایا کہ جن کورونا مریضوں کی سانس کی شرح 25 سے زیادہ ہوتی ہے اور آکسیجن کا تناسب 93 فیصد سے کم ہوتی ہے اور جن کے ایکسرے میں نمونیا کا پیچ ہوتا ہے، انہیں ہی پلازمہ تھراپی دی جاتی ہے۔