اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت نے ریٹھٹ گاؤں جاکر گراؤنڈ زیرو سے رپورٹنگ کی ہے۔ پیش ہے یہ خاص رپورٹ۔
پپو کی والدہ اور اس کے سگے بھائی نے بتایا کہ، 'پپو بقرعید کے بعد ہی گاڑی چلانے گاؤں سے نکل گیا اور اپنی بیوی کو میکے بھیج دیا۔'
پپو کی ماں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ، 'وہ وہ اسی گاؤں میں ہمیشہ رہتے آئے ہیں۔ ان کے ساتھ آج تک کسی نے مذہب کو لے کرکسی طرح کا کوئی تنازع نہیں کیا۔ ان کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا ہے انہیں نہیں معلوم۔ گویہ اس کی عقل خراب ہو گئی ہے۔'
بھائی نے بتایا کہ، 'پہلے وہ گھر آتا تھا، لیکن جب سے یہ معاملہ ہوا ہے وہ گھر نہیں آیا۔'
پپو کی ماں نے مزید بتایا کہ، 'ان کے ساتھ ہمیشہ میوات کے لوگوں نے ہمدردی اور حسن سلوک کیا، یہاں تک جب بابری مسجد انہدام کے وقت بھی 15 دسمبر کو اپنی بیٹی کی شادی کی تھی۔ اس کی شادی مسلم گھرانے میں ہی ہوئی تھی۔'
اس معاملہ میں گاؤں کے بزرگوں ہندو سماج کے سابق سرپنچوں سے بھی بات کی تو سبھی نے اس معاملہ کو جھوٹا قرار دیا اور آپس میں ہندو مسلم ہم آہنگی کو مضبوط بتایا۔
سابق سرپنچ بابو لال نے بتایا کہ، 'آپس میں پیار ومحبت ہے۔ مذہب کو لیکر کوئی دباؤ نہیں، گاؤں والوں نے 1100 ووٹوں سے مجھے سرپنچ بنایا تھا۔'
مزید پڑھیں:
ہندو سماج کے لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ بار بار میوات کو جبراً تبدیلی مذہب کو لیکر بدنام کیے جانے سے شدید نقصان ہو رہا ہے۔ ان کے جوان بچوں کی شادیوں میں بھی یہ حالات بڑی رکاوٹ بن رہی ہیں۔ لوگ اپنے رشتہ اس لیے نہیں کرنا چاہتے کہ انہیں ان جھوٹی خبروں کی وجہ یہ لگتا ہے کہ ان کی اولاد یہاں محفوظ نہیں حالانکہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہے۔ جو لوگ اس طرح کی خبریں پھیلاتے ہیں وہ ہمیں فائدہ کرنے کے بجائے نقصان پہنچا رہے ہیں۔