دراصل یہ سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے سابق چیئرمین اور موجودہ ممبر منجیت سنگھ جی کے، ہرویندر سنگھ سرنا اور دیگر ممبران اصل کیش چیک کرنے کمیٹی کے پاس پہنچے تھے۔
بتایا گیا کہ ماضی میں بھی کمیٹی پر نقدی (کیش) کے حوالے سے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ جب تحقیقات کی گئی تو ریکارڈ میں ایک کروڑ 30 لاکھ 25 ہزار 500 روپے بتائے گئے جبکہ حقیقت میں صرف 66 لاکھ 42 ہزار 500 روپے ملے۔ اس میں بھی 38لاکھ 52 ہزار 500 روپے کے پرانے نوٹ تھے جن کی اب کوئی قیمت نہیں ہے۔
اس سلسلے میں دہلی سکھ گردوارہ مینجمینٹ کمیٹی کے صدر منجندر سنگھ سرسا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرنا فریق کی طرف سے پولیس کو لے کر کمیٹی کے دفتر میں مبینہ بدتمیزی کی ویڈیو اور آڈیو جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا اصل مقصد تلواروں سے لڑنا ہے۔ اس کے ذریعے وہ کمیٹی کا سارا انتظام حکومت کے حوالے کرنا چاہتے تھے۔ ان کی ناشائستہ اور اشتعال انگیز زبان کے باوجود عملہ اور کمیٹی کے دیگر ارکان نے نہایت تحمل سے کام لیا اور ہر بات کا جواب دیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب سرنا کو کھاتہ دیکھنے اور نقدی گننے اور گنی گئی نقدی کی تحریری رسید دینے کو کہا گیا تو سرنا پیٹ میں درد ہونے کا بہانہ بنا کر موقع سے فرار ہو گئے۔ ان کے ساتھیوں کا بھی یہی حال تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی کے اوکھلا میں دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی میٹنگ
انہوں نے میڈیا کو منجیت سنگھ جی کے دور کی تجویز اور ریزرو بینک کے گورنر کو 38 لاکھ روپے کے پرانے نوٹوں کے خزانے میں ہونے کے دعوے کیے جواب میں لکھے گئے خط کی کاپی بھی دکھائی اور کہا کہ یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ منجیت سنگھ جی کے یہ بھول گئے کہ انہوں نے خود 38 لاکھ روپے کے یہ نوٹ نوٹ بندی کے وقت جمع کرائے تھے۔