کانگریس ترجمان اجے ماکن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چینی فوج کی بھارت کی سرزمین پر وزارت دفاع کا اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی اہم تفصیلات ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت نے اسے ہٹا دیا ہے۔ حکومت کو سچائی ظاہر کرتے ہوئے یہ بتانا چاہیے کہ وزارت دفاع کی تفصیل صحیح ہے یا وزیر اعظم نےکل جماعتی میٹنگ میں جو کہا وہ صحیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ 19 جون کو وزیر اعظم نے کل جماعتی میٹنگ میں کہا تھا ’نہ تو کوئی ہماری سرحد میں گھسا ہے، نہ ہی کوئی گھسا ہوا ہے اور نہ ہی ہماری کوئی پوسٹ ان کے قبضے میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم خود اتنی بڑی بڑی بات کہتے ہیں تو اس کے بعد کوئی سوال ہی نہیں کرسکتا لیکن مسٹر مودی نے جو کچھ کہا ان کے یہ سب کہنے کے بعد اور اس سے پہلے اس تعلق سے سیٹلائٹ سے ملی تصاویر، لداخ کے شہریوں اور زمینی سطح پر ملی رپورٹوں سے کئی سوال کھڑے ہو جاتے ہیں۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی ویب سائٹ سے وزارت دفاع کی تفصیلات کو ہٹانے پر اعتراض ظاہر کیا اور کہا کہ چینی درندازی کو نکارنے اور دستاویز ہٹانے سے سچائی کو چھپایا نہیں جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کے چین کے سامنے کھڑا ہونے کی بات تو چھوڑیے، اس کا نام لینے کی بھی ان میں ہمت نہیں ہے۔
مسٹر ماکن نے کہا کہ جب مسٹر مودی ملک کو بتاتے ہیں کہ ہماری سرحد میں کوئی نہیں داخل ہوا ہے تو اس تعلق سے ملی تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ انہوں نے جھوٹ بول کر نہ صرف ملک کے عوام کو گمراہ کیا ہے بلکہ قوم کے ساتھ دھوکہ بھی کیا ہے۔ا ٓج ان کی ہی حکومت کی وزارت دفاع نے وزیر اعظم کے جھوٹ کو بے نقاب کرکے ملک کے سامنے مسٹر مودی کا اصلی چہرہ لادیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چینی فوج ہماری سرزمین پر آرہی ہے،ہماری فوج بہادری سے ان کا سامنا کر رہی ہے لیکن سیاسی سطح پر ہمارے وزیر اعظم مسٹر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر جب اس تعلق سے بولتے ہیں تو ان سب کی باتوں میں تضاد ہوتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چار مرتبہ فوجی کمانڈروں کی میٹنگ ہو چکی ہے لیکن ان میٹنگوں کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ یہاں تک بھی کہا گیا کہ جس رفتار سے چینی فوج کو بھارت کی سرزمین سے پیچھے جانا چاہیے، وہ نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کا بھی یہی کہنا ہے اور وزیر دفاع نے بھی کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ کب ایک باہمی طور پر قبول عام اتفاق ہوگا۔