جماعت اسلامی ہند کے نائب امیرپروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ جان بوجھ کر پیغمبر اسلام ؐ کی عظیم اور قابل احترام شخصیت کو نشانہ بنانے کی کسی بھی طرح کی کوشش کو تعزیرات ہند کی دفعہ 295A کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جانا چاہئے ۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس کا مقصد جان بوجھ کر یا بدنیتی سے کسی طبقے کو اس کے مذہبی عقائد کی توہین کرکے مشتعل کرنا ہے۔ انجینئر سلیم نے کہا کہ پیغمبر اسلام کی شان میںکہے گئے گستاخانہ کلمات، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے ، ان کے جذبات کو مجروح کرنے اور انہیں مشتعل کرنے کی کوشش کے طور پر انجام دیئے گئے ہیں۔ لہٰذا اس عمل کو لازمی طور پر آئی پی سی کی دفعہ 153A کی خلاف ورزی کے طور پرلیا جائے ۔ کیونکہ اس طرح کی حرکتوں سے مذہب، نسل ، جائے پیدائش، رہائش اور زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیاں دشمنی کو فروغ ملتا ہے اورہم آہنگی برقرار رکھنے کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے ‘‘ ۔
پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ’’ حکومت ایسے گنہگاروں کو قانون کے مطابق لازمی طور پر سزا دے۔نیز ایسے مباحث کرانے والے ٹی وی چینلز اور سپر وائز کرنے والے اینکر کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرے ۔ ملک میں کسی کو بھی لوگوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس طرح کے نفرت پھیلانے والے لوگ اپنے خلاف کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے بے خوف ہیں۔ کیونکہ انہیں یقین ہے کہ قانون کی بالا دستی کو برقرار رکھنے اور انصاف کو یقینی بنانے والے ادارے ان کی کسی بھی نفرتی سرگرمیوں کو جرم نہیں سمجھیں گے اور اس کا سخت نوٹس نہیں لیںگے۔