دہلی:لا کمیشن آف انڈیا کی جانب سے گزشتہ 14 جون 2023 کو عوام سے یکساں سول کوڈ کے معاملے پر رائے طلب کی گئی تھی، جس پر آج دہلی اسٹیٹ کوآرڈینیشن کمیٹی اور سول سوسائٹی کے اراکین نے اپنی رائے لا کمیشن آف انڈیا کو بھیجی ہے۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی اسٹیٹ کو آرڈینیشن کمیٹی کے کنوینر عرفان اللہ خان سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ دہلی کو آرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ ڈرافٹ میں ان باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
1) یونیفارم سول کوڈ کو معاشرے کے کسی بھی طبقے برادریوں مذہبی اقلیتوں اور قبائل پر منمانی طور پر نافذ نہیں کیا جا سکتا جب تک وہ خود اس سے متفق نہ ہو۔
2) ہمارے ملک میں مختلف کمیونٹیز اور مذاہب کے لیے مختلف قوانین اور ذیلی قوانین خاص طور پر پرسنل لاز ہیں، ہندوستان مختلف ثقافت، رسوم و رواج اور روایات کا گھر رہا ہے اور اس نے کئی مذاہب کے پیروکاروں کو جگہ دی ہے جو اپنی سماجی زندگی کو اپنی ذاتی قوانین کے مطابق چلا رہے ہیں۔ اگر یکساں سول کوڈ نافذ ہوتا ہے تو اس سے بھارت کی شبیہ خراب ہوگی۔
3) ملک کے تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق اور آزادی حاصل ہے اور ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب ذات و نسلوں اور قبائل سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں اور ہر ایک کے پاس اپنے مخصوص ذاتی قوانین ہیں۔ سکھوں کا اپنا ذاتی قانون ہے جو ان کے مذہب سے ماخوذ ہے، عیسائی اپنی ذاتی قوانین کی پیروی کرتے ہیں، ہندو سماج بھی الگ الگ رسم و رواج کی پیروی کرتا ہے، آدی واسیوں اور قبائل کی اپنی الگ ثقافتیں اور روایات ہیں اور مسلمان کا بھی اپنا ذاتی قانون ہے۔ یونیفارم سول کوڈ سے سبھی متاثر ہوں گے۔