اردو

urdu

ETV Bharat / state

Uniform Civil Code یونیفارم سول کوڈ پر دہلی اسٹیٹ کوآرڈینیشن کمیٹی نے لا کمیشن کو ڈرافٹ بھیجا

یکساں سول کوڈ کے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی اسٹیٹ کو آرڈینیشن کمیٹی کے کنوینر عرفان اللہ خان سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ دہلی کو آرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ ڈرافٹ میں کن کن باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

یونیفارم سول کوڈ پر دہلی اسٹیٹ کوآرڈینیشن کمیٹی نے لا کمیشن کو ڈرافٹ بھیجا
یونیفارم سول کوڈ پر دہلی اسٹیٹ کوآرڈینیشن کمیٹی نے لا کمیشن کو ڈرافٹ بھیجا

By

Published : Jul 6, 2023, 8:32 PM IST

یونیفارم سول کوڈ پر دہلی اسٹیٹ کوآرڈینیشن کمیٹی نے لا کمیشن کو ڈرافٹ بھیجا

دہلی:لا کمیشن آف انڈیا کی جانب سے گزشتہ 14 جون 2023 کو عوام سے یکساں سول کوڈ کے معاملے پر رائے طلب کی گئی تھی، جس پر آج دہلی اسٹیٹ کوآرڈینیشن کمیٹی اور سول سوسائٹی کے اراکین نے اپنی رائے لا کمیشن آف انڈیا کو بھیجی ہے۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی اسٹیٹ کو آرڈینیشن کمیٹی کے کنوینر عرفان اللہ خان سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ دہلی کو آرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ ڈرافٹ میں ان باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

1) یونیفارم سول کوڈ کو معاشرے کے کسی بھی طبقے برادریوں مذہبی اقلیتوں اور قبائل پر منمانی طور پر نافذ نہیں کیا جا سکتا جب تک وہ خود اس سے متفق نہ ہو۔

2) ہمارے ملک میں مختلف کمیونٹیز اور مذاہب کے لیے مختلف قوانین اور ذیلی قوانین خاص طور پر پرسنل لاز ہیں، ہندوستان مختلف ثقافت، رسوم و رواج اور روایات کا گھر رہا ہے اور اس نے کئی مذاہب کے پیروکاروں کو جگہ دی ہے جو اپنی سماجی زندگی کو اپنی ذاتی قوانین کے مطابق چلا رہے ہیں۔ اگر یکساں سول کوڈ نافذ ہوتا ہے تو اس سے بھارت کی شبیہ خراب ہوگی۔

3) ملک کے تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق اور آزادی حاصل ہے اور ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب ذات و نسلوں اور قبائل سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں اور ہر ایک کے پاس اپنے مخصوص ذاتی قوانین ہیں۔ سکھوں کا اپنا ذاتی قانون ہے جو ان کے مذہب سے ماخوذ ہے، عیسائی اپنی ذاتی قوانین کی پیروی کرتے ہیں، ہندو سماج بھی الگ الگ رسم و رواج کی پیروی کرتا ہے، آدی واسیوں اور قبائل کی اپنی الگ ثقافتیں اور روایات ہیں اور مسلمان کا بھی اپنا ذاتی قانون ہے۔ یونیفارم سول کوڈ سے سبھی متاثر ہوں گے۔

4) اسی طرح کی ایک مشک لا کمیشن آف انڈیا نے 2016 اور 18 میں کی تھی اور ایک مشاورتی پیپر جاری کیا تھا۔ ہندوستان کے تنوع کے احترام کے بنیادی اصول پر طویل بحث کے بعد تکثیریت نے مشاہدہ کیا کہ یکساں سول کوڈ کی فی الحال کوئی ضرورت نہیں ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لا کمیشن آف انڈیا دوبارہ وہی مشک کیوں کر رہی ہے دوسری طرف یہ آئین ہند کے شہریوں کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔

5) تنوع اور تکثیریت ملک کی طاقت ہے اور مذہبی گروہوں کے درمیان بقائے باہمی کی رہنمائی بھی کرتی ہے ملک کے لوگ اپنے عقائد سے پیار کرتے ہیں اور اپنے سماجی اور ثقافتی طور طریقوں سے خوش ہیں۔ اسی لیے ہمیں امید ہے کہ لا کمیشن آف انڈیا پچھلے لا کمیشن کے فیصلے پر عمل کرے گا اور ملک کے لوگوں کے تنوع تکسیریت اور بنیادی حقوق کو بچائے گا۔

وہیں سماجی کارکن فضل الرحمان قریشی نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کا جن ہمیشہ تبھی کیوں بوتل سے باہر آتا ہے جب ملک میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طرف تھوڑے بہت اعتراضات ہیں، جو ہم نے لا کمیشن آف انڈیا کو لکھ کر بھیجے ہیں۔ جبکہ اس میٹینگ کے صدر شیخ علیم الدین اسعدی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرانے مطالبات پر ہی قائم ہیں، جو رعایتیں بھارت کی آزادی کے بعد مولانا ابوالکلام آزاد اور پنڈت جواہر لال نہرو کے زمانے میں دی گئی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم اس پر قائم رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Uniform Civil Codeیونیفارم سول کوڈ ملک اور عوام کے حق میں نہیں

ABOUT THE AUTHOR

...view details