اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی فسادات کے اصل خاطیوں کو کب سامنے لایا جائے گا: ارشد مدنی

جمعیت علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فسادات کے معاملے میں گرفتار مسلم ملزمین میں سے آج مزید 3 افراد کی ضمانت منظور ہوگئی جو گزشتہ ایک برس سے جیل میں تھے۔

مولانا ارشد مدنی
مولانا ارشد مدنی

By

Published : Mar 12, 2021, 8:30 PM IST

دہلی فساد کے معاملہ میں گرفتار مسلم ملزمین میں سے مزید تین افراد کو ضمانت ملنے پر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ دہلی فسادات کے اصل خاطیوں کو کب سامنے لایا جائے گا۔

جمعیت علماء ہند کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اب تک نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے کُل 63 افراد کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔ جمعیت علماء ہند کے وکلاء کا پینل کُل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی دیگر معاملات میں بھی پیش رفت ہوگی اور غلط طریقے سے فساد میں ماخوذ کئے گئے باقی افراد کی رہائی کا راستہ صاف ہوگا۔

گزشتہ روز دہلی فساد کے معاملے میں گرفتار تین ملزمین پرویز، شاہنواز اور محمد شعیب کو مشروط ضمانت پرر ہا کئے جانے کے احکامات کڑکڑ ڈوما سیشن عدالت نے جاری کئے۔

ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 138/2020 پولس اسٹیشن گوکُل پوری مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔

جمعیت علماء کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگر نے کی۔ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 427، 147، 148، 149، اور 436 (فسادات برپا کرنا،گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3، کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

سماعت کے بعد سیشن کورٹ کے جج ونود یادو نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزمین کے خلاف سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملے اور ان کے خلاف گواہی دینے والے سرکاری گواہوں نے 46 دنوں کے طویل وقفہ کے بعد اپنا بیان درج کرایا ہے جو مشکو ک لگتا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ اسی مقدمہ کا سامنا کر رہے پانچ ملزمین جس میں محمد طاہر، شاہ رخ، آزاد، رشید اور اشرف علی کی ضمانت منظور کی ہے لہذا ان تینوں ملزمین کی ضمانت منظور کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ تمام ملزمین پر الزامات یکساں نوعیت کے ہیں۔

عدالت نے ملزمین کو حکم دیا کہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجود ثبوت و شواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے اور اور پولس اسٹیشن اور عدالت میں ضرورت پڑھنے پر حاضر رہیں گے۔ عدالت نے ملزمین کو موبائل میں اروگیہ سیتو اپلیکشن بھی ڈاؤن لوڈ کرنے کا حکم دیا۔

جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے بیان میں ان تین نوجوانوں کی رہائی پر گہری مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے وکلاء کی ٹیم اس معاملے میں دن رات محنت کررہی ہے اور یہ اسی محنت کا نتیجہ ہے کہ حوصلہ بخش نتائج سامنے آرہے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ دہلی فساد کے مقدمات میں اب تک 63 معاملوں میں ملزمین کی ضمانت پر رہائی یہ بتاتی ہے کہ کاروائی کی آڑ میں امتیازی رویہ اپناتے ہوئے پولس نے بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں ٹھونس دیا تھا۔ پولس کی چارج شیٹ میں گڑبڑ ہے اور سرکاری گواہوں کے بیانات میں بھی تضاد پائے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اسی معاملے میں فیصلہ دیتے ہوئے سیشن جج نے اپنے تبصرہ میں یہ بات خاص طور پر کہی کہ گواہوں نے جو بیان دیا ہے وہ مشکوک لگتا ہے۔

یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ انصاف اور کاروائی کے نام پر منصوبہ بند طریقے سے بے گناہ لوگوں کے خلاف مقدمہ تیار کیا گیا اور ان کی گرفتاریاں ہوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اعداد و شمار سامنے ہیں کہ اس فساد میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان مسلمانوں کا ہوا اور جب فساد رُکا تو ان کی ہی بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ پولس کو کُھلی چھوٹ دے دی گئی کہ وہ جس طرح چاہے کارروائی کرے جب کہ دہلی کی تاریخ کے اس بھیانک فساد کی پہلے منصفانہ جانچ ہونی چاہیے تھی اور اسکے بعد ہی کسی طرح کی قانونی کاروائی کی جانی چاہیے تھی لیکن ہمارے مسلسل مطالبے کے باوجود ایسا نہیں ہوا گویا کہا جاسکتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں نے اقلیتی فرقے کو معاشی اور اقتصادی طور پر تباہ کرنے کے لیے فسادکی جو سازش رچی وہ کامیاب رہی اور پھر اسی مظلوم فرقے پر کاروائی اور گرفتاری کے نام پر ایک نئے سرے سے ظلم کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

مولانا ارشد مدنی نے سوال کیا کہ آخر دہلی فساد کے اصل خاطیوں کو کب بے نقاب کیا جائے گا اور کب انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کی کوشش ہوگی؟

انہوں نے کہا کہ جب فساد کو لے کر اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کے بعد سے ہی ہم مسلسل یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ جو اصل خاطی ہیں ان کے خلاف بھی قانونی کاروائی ہونی چاہیے لیکن افسوس وہ سارے لوگ جن کا سرگرم رول اس فساد میں پوری طرح اجاگر ہوچکا ہے اور جس کے ویڈیو بھی بڑی تعداد میں سوشل میڈیا پر موجود ہیں وہ آزاد ہیں اور بے گناہ لوگ ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے پر مجبور ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details