قتل کے الزام میں سخت گیر ہندو گروپ کے افراد ابھی عدالتی حراست میں ہیں۔ دہلی فسادات کے دوران انسانیت کو مجروح کرنے والے کئی واقعات پیش آئے۔
پولیس کے ذریعہ داخل کردہ چارج شیٹ کے مطابق فسادات کے دوران نو مسلم نوجوانوں کو بڑی بے دردی سے موت کے گھاٹ اتاراگیا اور انہیں تشدد اور زدو کوب کرتے ہوئے جے شری رام کانعرہ لگانے پرمجبور کیا گیا تھا۔
ان کی شناخت مرسلین، آس محمد، یامین، بھورے علی، حمزہ،مشرف، عقیل احمد، ہاشم علی اورعامرخان کے طور پر ہوئی۔
دہلی فسادات میں اب تک 750 مقدمے درج کئے گئے ہیں، جس میں 9 مسلم نوجوانوں کے قتل کامقدمہ شامل ہے۔
ان فسادات میں 51 افراد ہلاک ہوئے۔ دہلی پولیس ان فسادات میں تحقیقات کررہی ہے، تاہم پولیس پرمسلسل جانبداری کے الزامات بھی لگ رہے ہیں۔
پولیس نے فردجرم عائد کرتے ہوئے بتایاکہ 25 فروری کی شام سے 26 فروری کی دیررات تک 9 مسلم نوجوانوں کو ہلاک کیاگیا، جن کی لاشیں بھاگی رتی وہار کے بڑے نالے میں پھینک دی گئی تھی۔
پولیس نے بعد میں وہ لاشیں دریافت کیں۔ان 9 نوجوانوں کے قتل میں کٹر ہندو گروپ چلانے والے افرادکے نام آئے ہیں۔
اس ضمن میں پولیس نے لوکیش سولنکی، پنکج شرما، انکت چودھری، سمت چودھری، پرنس، جتن شرما، ہمانشو ٹھاکر،وویک پنچل اوررشبھ چودھری کو حراست میں لیا ہے۔
یہ ملزمین کٹر ہندو ایکتا کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ چلاتے تھے۔ انہیں لوگوں نے اس گروپ میں مسلمانوں سے بدلہ لینے کا اعتراف کیا تھا۔
جس نے واٹس ایپ گروپ بنایاتھا وہ فرارہے۔ قتل کے ملزم لوکیش سولنکی نے اسی گروپ میں لکھاتھا، ''میں بھائی لوکیش سولنکی، گنگاوہارسے، اگرکسی ہند کو مدد چاہئے توہم سے رابطہ کرے۔ ہمار ے پاس لوگ، ہتھیار اورگولیاں ہیں۔ میں نے ابھی دو مسلمانوں کو مارکربھاگی دری نالے میں پھنک دیاہے۔''
پولیس نے فرد جرم میں بتایاکہ یہ لوگ راہ گزرنے والے افراد کوروک کران کے مذہب کے بارے میں جانکاری لیتے تھے۔ نام پتہ اورشناختی کارڈطلب کرتے تھے۔ اگرکوئی ہندونہیں ہوتا تھا تو ان سے زبردستی جے شری رام کے نعرے لگواتے تھے۔ جن لوگوں کا تعلق ایک خاص طبقہ سے تھا، انہیں زد وکوب کرتے اورپھرانہیں ماردیتے۔''
اس واٹس ایپ گروپ میں جو باتیں ہوئی ہیں، اس کے کئی حصوں کو چارج شیٹ میں شامل کیاگیا ہے۔ ان کی باتوں میں نفرت، درندگی اورایک خاص مذہب کے لوگوں کو مارنے کا جگہ۔ جگہ ذکرہے۔