قومی دارالحکومت دہلی میں گزشتہ روز یعنی 26 جنوری کی دوپہر کسانوں نے لال قلعہ کے احاطہ میں داخل ہوکر لال قلعہ کی فصیل پر اپنا پرچم لہرایا جس کے بعد آج دہلی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز نے لال قلعہ کو چھاونی میں تبدیل کر دیا ہے۔
دراصل کسان گزشتہ کئی دو ماہ سے مرکزی حکومت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرا رہے تھے۔ کسانوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اگر کسان مخالف قوانین واپس نہیں لیے جاتے تو کسان 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی نکالیں گے۔
دہلی: کسان پریڈ کے بعد لال قلعہ پولیس چھاونی میں تبدیل
تینوں زرعی قوانین کی مخالفت میں گزشتہ تقریبا دو ماہ سے کسان تنظیمیں قومی دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہی ہیں۔ گزشتہ کل یعنی 26 جنوری کو یوم جہموریہ کے موقع پر کسانوں نے ٹریکٹر ریلی نکالی تھی مگر اس تحریک میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے۔ پولیس اہلکاروں اور احتجاجی کسانوں کے درمیان ہوئے تشدد میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ایک کسان کی موت ہوئی ہے۔
حالانکہ کسانوں کو چند شرائط اور مخصوص روٹ پر ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت ملنے کے بعد کسانوں نے دہلی کے دوسرے علاقوں سے دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد دہلی پولیس اور کسانوں کے درمیان چھڑپیں بھی ہوئیں۔
اس پرتشدد جھڑپ میں پولیس کے 80 جوان زخمی ہوئے جبکہ ایک کسان کی موت بھی ہو گئی۔ اس دوران دہلی پولیس نے متعدد دفعات کے ساتھ کسانوں پر 22 ایف آئی آر درج کی۔
تاہم اب لال قلعہ کے اطراف میں کثیر تعداد میں پولیس اہلکاروں اور پیرا ملٹری فورسز کی تکڑیاں تعینات کی گئی ہیں تاکہ پھر اس طرح کے حالات نہ پیش آئیں۔ وہیں لال قلعہ کے سامنے سے گزرنے والا راستہ معمول کے مطابق ہے۔