خاتون پروفیسر نے شکایت کی ہے کہ جے این یو ایڈمنسٹریشن اور بالخصوص ڈائرکٹر سنٹر فار اسٹڈی آف سوشل ایکسکلوژن اینڈ انکلوزیو پالیسی اسے مستقل تنگ کررہے ہیں۔
کافی ثبوتوں کے ساتھ مذکورہ پروفیسر نے شکایت کی ہے کہ اپریل 2019 سے اس کی تنخواہ بند کردی گئی ہے، اسے کوئی کلاس نہیں دی جاتی ہےاور اسے ایم فل اور پی ایچ ڈی طلبہ کی نگرانی کا موقعہ نہیں دیا جارہا ہے۔
مزید برآں سنٹر کی فیکلٹی میٹنگ میں اس کو نہیں بلایا جاتا، یہاں تک کہ اسے سنٹر کا انٹرنیٹ اور آفیشل ای میل آئی ڈی استعمال نہیں کرنے دیاجا رہا ہے اور جے این یو کی ویب سائٹ پر سے اس کا صفحہ بھی ہٹادیا گیا ہے۔
جے این یو انتظامیہ پروفیسر پر مستقل دباؤ بنارہی ہے کہ یونیورسٹی کیمپس میں واقع اپنے گھر کو خالی کردے۔
خیال رہے کہ پروفیسر صاحبہ جے این یو میں آنے سے پہلے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں چار سال تک پرماننٹ پوسٹ پر پڑھا چکی ہے۔
اس سے پہلے بھی پروفیسر کی تنخواہ جے این یو انتظامیہ روک چکی ہے جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ کے ایک آرڈر سے اسےبقایا تنخواہ وصول ہوئی۔
پروفیسر نے اپنی شکایت میں یہ بھی کہا ہے کہ طلبہ پر زور ڈالا جاتا ہے کہ اس کا بطور گائڈ انتخاب نہ کریں۔
پروفیسر نے کمیشن کو اپنی شکایت میں کہا ہے اسے اتنا تنگ کردیا گیا ہے کہ وہ خودکشی کرنے کی سوچ رہی ہے۔ اسے یہ بھی ڈر ہے کہ اس کا حشر طالب علم نجیب احمد جیسا نہ ہوجائے جو جے این یو کیمپس سے 15 اکتوبر 2016 سے غائب ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ بادئ النظر جے این یو انتظامیہ اپنے اختیارات کا انتہائی غلط استعمال کرکے شکایت کنندہ کو تنگ اور ذلیل کررہی ہے۔
اقلیتی کمیشن نے جے این یو رجسٹرار کو آرڈر دیا ہے کہ یکم اگست 2019 تک اپنا جواب داخل کریں ورنہ خود ان کے، جے این یو وائس چانسلر اور متعلقہ سنٹر کےچیئرمین کے خلاف کیس رجسٹرڈ کیا جائے گا۔
معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے دہلی اقلیتی کمیشن نے ایک عبوری آرڈر بھی جاری کیا ہے جس میں رجسٹرار جے این کو حکم دیا ہے کہ (1) شکایت کنندہ کو تنگ کرنے کا سلسلہ فوری طور سے بند کیا جائے؛ (2) 26 جولائی 2019 تک اس کی بقایا تنخواہ ادا کردی جائے اور مستقبل میں جب تک وہ جے این یو میں کام کررہی ہے کبھی اس کی تنخواہ نہ روکی جائے؛ (3) جب تک شکایت کنندہ جے این میں کام کررہی ہے اس کو گھر سے بے دخل نہ کیا جائے۔
ساتھ ہی اقلیتی کمیشن نے وسنت کنج پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو حکم دیا ہے کہ مذکورہ پروفیسر کو اس کے گھر سے نکالنے یا شکایت سے متعلق کسی اور معاملے میں جے این یو انتظامیہ کی کوئی مدد نہ کی جائے۔