اردو

urdu

ETV Bharat / state

اب مامو بھانجے کے مزار کو بھی منہدم کر دیا جائے گا - مامو بھانجے کے مزار

Demolition Notice for Mamu Bhanja Mazaar: گذشتہ کچھ عرصے سے دہلی وقف بورڈ کے مزارات کو منہدم کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ گذشتہ ایک برس کے دوران تقریبا ایک درجن سے زائد مزارات کو شہید کر دیا گیا۔ اب باری رانی جھانسی روڈ پر واقع مامو بھانجے کے مزار کی ہے۔ اس مزار کا کچھ حصہ جی 20 تقریب سے قبل ہی بلڈوزر کے ذریعے منہدم کر دیا گیا تھا، باقی بچے حصے کو رات 12 بجے کے بعد منہدم کیے جانے کی خبر ہے۔

اب مامو بھانجے کے مزار کو بھی منہدم کردیا جائے گا
اب مامو بھانجے کے مزار کو بھی منہدم کردیا جائے گا

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 3, 2024, 11:30 AM IST

اب مامو بھانجے کے مزار کو بھی منہدم کردیا جائے گا

نئی دہلی: ای ٹی وی بھارت کے نمائندے عید گاہ کے قریب واقع مامو بھانجے کے مزار پر پہنچے اور تفصیلات حاصل کی جس میں معلوم ہوا کہ مزار کے متولیان کو کچھ روز قبل ہی ایک نوٹس دیا گیا تھا جس میں مزار کے اس پاس سے سامان ہٹانے کے لیے 2 جنوری دوپہر 3 بجے تک کی مہلت دی گئی تھی یہ نوٹس محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے ایگزیکیوٹیو انجینئر کے دستخط کے ساتھ بھیجا گیا تھا۔

اس نوٹس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ مامو بھانجے کا مزار غیر قانونی طور پر پی ڈبلیو ڈی کے روڈ پر تعمیر کیا گیا ہے اگر یہ جائیداد غیر قانونی طور پر قبضہ نہیں کی گئی ہے تو 2 جنوری 2024 کی دوپہر تین بجے تک اس جائیداد سے متعلق تمام دستاویزات پی ڈبلیو ڈی میں جمع کرائیں نہیں تو پی ڈبلیو ڈی حکومت کی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے ناجائز تجاوزات سے سڑک کو پاک کرے گی۔

واضح رہے کہ قومی دارالحکومت دہلی کے رانی جھانسی روڈ پر واقع مامو بھانجے کا مزار ان 123 وقف جائیدادوں میں شامل ہے جن کا کیس دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور عدالت کی جانب سے یہ حکم دیا گیا ہے کہ زیر سماعت معاملے سے جڑی تمام جائیدادوں پر کسی بھی طرح کی کوئی کاروائی نہ کی جائے لیکن اس کے باوجود مامو بھانجے مزار کو منہدم کرنے کی تمام تیاریاں تقریبا کی جا چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:منی پور میں چار مسلمانوں کی ہلاکت پر وزیر داخلہ کو مکتوب

اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مزار میں موجود لوگوں سے بھی بات کرنے کی کوشش کی لیکن تمام لوگوں نے کیمرے کے سامنے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد مزار کے متولی سے بھی فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے بھی بات نہیں ہو سکی۔ البتہ مزار میں کچھ لوگ مزار کے اوپر بنے اسٹرکچر کو ہٹانے کے کام میں مصروف نظر آئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details