دارالحکومت دہلی کے دوارکہ سیکٹر 22 میں کانگریس حکومت نے سنہ 2008 میں حج ہاوس کے لیے زمین کا اعلان کیا تھا۔ اعلان کے بعد جب وہاں سنگ بنیاد رکھا گیا تبھی سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے اس پتھر کو نکال کر پھینک دیا گیا۔ اس کے بعد وہاں دوبارہ کوئی تعمیری کام شروع نہیں ہوا۔
جب دہلی میں عام آدمی پارٹی نے حکومت بنائی تو اروندکیجریوال نے مسلمانوں کو خوش کرتے ہوئے 94 کروڑ کے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے حج ہاوس کا نقشہ جاری کیا۔ لیکن اس بات کو بھی 3 برس گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک حج ہاوس کی تعمیر کے لیے ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی.
اس کے بعد اب 3 اگست کو آل دوارکا ریسیڈینٹ فیڈریشن کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک خط لکھا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اگر حج ہاؤس دوارکہ میں تعمیر ہوا تو اس سے یہاں کا ماحول خراب ہوگا اور یہاں پر شاہین باغ، جعفر آباد اور کشمیر جیسے فسادات ہو سکتے ہیں۔
اس خط کے بعد سے ہی سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات سامنے آنے شروع ہو گیے تھے۔ اس کے بعد گذشتہ روز ایک ایک ریلی نکالی گئی جس میں جے شری نام کے نعرے کے ساتھ حج ہاؤس نہیں بنانے دینے کے بھی نعرے شامل تھے۔
آج دوارکہ کے بھرتھل چوک پر ہندو مہا سبھا کی دعوت پر ایک مہا پنچایت کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام سخت گیر ہندو تنظیموں سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس احتجاج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر آدیش گپتا بھی شامل ہوئے۔
اس مہا پنچایت کا مقصد حکومت کو بتانا تھا کہ اگر ان کی مرضی کے بغیر دوارکہ میں حج ہاؤس کی تعمیر شروع ہوتی ہے تو یہاں فساد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ البتہ اس سے قبل ہی مسلم جماعتیں دوارکہ میں حج ہاوس بنائے جانے کے خلاف تھیں۔
انہوں نے شیلا سرکار کے دوران ہی دوارکہ میں حج ہاوس بنائے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے دفتر کے پاس ہی حج ہاوس کی تعمیر کی جانی چاہیے۔ اس کے لیے دہلی وقف بورڈ کی کچھ زمینوں کی بھی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود دوارکہ میں ہی حج ہاوس کا اعلان کیا گیا۔
مزید پڑھیں: