نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جے این یو کے سابق طالب علم، ریسرچ اسکالر عمر خالد کی درخواست پر منگل کو سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ عمر خالد کے خلاف فروری 2020 میں شمالی مشرقی دہلی میں فسادات کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ منگل کو اسی کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس انیرودھا بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے کہا کہ اس کیس میں تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔
اس معاملے میں خالد کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل بنچ کے سامنے اپنا موقف پیش کیا۔ خالد کی طرف سے وکالت کرتے ہوئے انہوں نے بنچ کے سامنے کہا کہ اس معاملے میں ہمیں دستاویز در دستاویز دیکھنا ہو گا۔ آپ کے پاس الزامات کے حوالے سے کیا ثبوت دستیاب ہیں آپ کچھ فائل کریں۔ غور طلب ہو کہ اس سے قبل نو اگست کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس پرشانت کمار مشرا نے خالد کی عرضی کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔
عمر خالد نے 18 اکتوبر 2022 کو دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد، سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس سے پہلے ان کی درخواست جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے آئی تھی۔ ہائی کورٹ نے خالد کی ضمانت کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ وہ دوسرے شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں درست تھے۔