دہلی ہائی کورٹ نے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے اور اگر درخواست گزار کو پریشانی ہو تو اسے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ہائی کورٹ آئندہ 25 جنوری کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
دراصل سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی نہ صرف کروڑوں افراد کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی یہ خطرہ ہے۔ واٹس ایپ ہر چیز عالمی سطح پر شیئر کرتی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکہ میں واٹس ایپ کی نئی پرائویسی پالیسی کو استعمال کرنے کا آپشن آتا ہے جبکہ اسے بھارت میں استعمال کرنے کا کوئی آپشن نہیں دیا گیا ہے۔
وہیں واٹس ایپ کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ مکول روہتگی نے کہا کہ ایپ استعمال کے لئے مکمل طور پر محفوظ ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ صرف واٹس ایپ ہی نہیں بلکہ تمام پلیٹ فارم ایسا کررہے ہیں۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ گوگل میپ بھی ڈیٹا شیئر کرتا ہے۔
گزشتہ 15 جنوری کو یہ معاملہ جسٹس پرتیبھا سنگھ کے بنچ کو سماعت کے لئے بھیجا گیا تھا لیکن انہوں نے سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ جسٹس پرتیبھا سنگھ نے معاملے سے متعلق عدالت کو ارسال کردہ ای میل پر اعتراض جتایا تھا۔