دہلی: دارالحکومت دہلی میں افسران کے کنٹرول پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ آئینی بنچ کے فیصلے کے ایک دن بعد دہلی کی کیجریوال حکومت ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ کیجریوال حکومت نے الزام لگایا کہ مرکز افسران (سیکرٹری) کے تبادلے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکز کے جی این سی ٹی ڈی ایکٹ 2021 (ترمیم) کے خلاف دہلی حکومت کی عرضی پر بڑا فیصلہ سنایا تھا۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ دہلی (قومی دارالحکومت علاقہ) میں قانون سازی کے اختیارات سے باہر کے علاقوں کو چھوڑ کر، خدمات اور انتظامیہ سے متعلق تمام حقوق منتخب حکومت کے پاس ہوں گے۔ تاہم پولیس، پبلک آرڈر اور زمین کا اختیار مرکز کے پاس ہی رہے گا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ٹرانسفر کی بات کہی تھی۔ اس کے بعد کیجریوال حکومت کے وزیر سوربھ بھردواج نے اپنے محکمے کے سکریٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ آشیش مورے کو دہلی حکومت کے محکمہ خدمات کے وزیر سوربھ بھردواج نے سروسز سکریٹری کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ ان کی جگہ انیل کمار سنگھ کو سروسز کا نیا سکریٹری بنایا گیا ہے۔ وہ 1995 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں اور جل بورڈ کے سی ای او بھی رہ چکے ہیں۔
Delhi Govt vs Centre مرکز پر سکریٹری کا تبادلہ نہ کرنے کا الزام، دہلی حکومت پھر سپریم کورٹ سے رجوع - مرکز پر سکریٹری کا تبادلہ نہ کرنے کا الزام
کیجریوال حکومت ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ کیجریوال حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے افسران کے ٹرانسفر پوسٹنگ کا معاملہ اٹھایا ہے۔ دہلی حکومت نے الزام لگایا کہ مرکز سکریٹری کا تبادلہ نہیں کر رہا ہے۔ ایک دن پہلے ہی سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کو افسران کے تبادلے اور تعیناتی کا اختیار دیا تھا۔
دہلی حکومت کی جانب سے کیے گئے پہلے ٹرانسفر کے بعد ہی تنازع شروع ہوگیا۔ ایل جی آفس نے آشیش مورے کے ٹرانسفر کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ دہلی ایل جی سکریٹریٹ اور سروسز ڈپارٹمنٹ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سکریٹری سروسز کا تبادلہ غیر قانونی، من مانی اور طے شدہ رہنما خطوط کے مطابق نہیں ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کسی بھی افسر کو مدت پوری ہونے سے قبل صرف سول سروسز بورڈ جس کی سربراہی چیف سیکرٹری اور دیگر دو سینئر بیوروکریٹس کو بطور ممبر کیا جا سکتا ہے، وہی کر سکتا ہے لیکن آج سیکرٹری سروس کے تبادلے میں اس طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔ یہ بھی دعویٰ کیا گہا کہ وزیر کے احکامات آج کے فیصلے کی سرکاری کاپی آنے سے پہلے ہی آگئے۔ یاد رہے کہ مرکز اور دہلی کا تنازعہ 2018 سے سپریم کورٹ میں ہے۔ عدالت نے 4 جولائی 2018 کو اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ لیکن تب عدالت نے خدمات پر کنٹرول جیسے کچھ معاملات کو آگے کی سماعت کے لیے چھوڑ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Delhi Govt in Action After SC Decision سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دہلی حکومت کی کارروائی