آج دہلی کے مسلم علاقوں میں عید میلاد النبی کا جشن منایا جارہا ہے۔ مسلمان اسلامی کیلنڈر کے مطابق تیسرے مہینے یعنی ربیع الاول کی 12ویں تاریخ کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کو عیدمیلاد النبی کے طور پر مناتے ہیں۔
دہلی میں کورونا پروٹول کو دیکھتے ہوئے اس مرتبہ بھی کوئی جلوس نہیں نکالا جائے گا لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں قرآن خوانی، سبیل اور تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
Eid Milad Un Nabi: دہلی میں میلادالنبیﷺ کے موقع پر تقاریب کا انعقاد جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس، جوگا بائی، غفار منزل، ابوالفضل، شاہین باغ وغیرہ میں آج عید میلاد النبی کے موقع پر قرآن خوانی کے ساتھ محفل میلاد کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ان مقامات کے کچھ علاقوں میں سبیلیں بھی لگائی گئی ہیں جہاں شربت تقسیم کیا جارہا ہے۔بعض روایات کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم 12ربیع الاول یعنی 571 عیسوی کو عرب کے صحرائی شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔ آپﷺ کی پیدائش سے پہلے ہی آپﷺ والد کا انتقال ہوچکا تھا۔ جب آپﷺ 6 سال کے ہوئے تو والدہ محترمہ بھی چل بسیں۔
والدہ کی وفات کے بعد آپﷺ کے دادا عبدالمطلب نے پرورش کی۔ دادا کے انتقال کے بعد آپﷺ کے چچا ابو طالب نے پرورش کی۔
آپ ﷺ جب نبوت کے منصب پر فائز ہوئے تو اس کے بعد سے آپﷺ اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہے۔ آپ اپنے رفقا سے بھی اللہ پر مکمل یقین رکھنے کی تلقین کرتے۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی اور امانت داری کی وجہ سے مکہ میں انہیں لوگ صادق اور امین کہتے۔
جب آپﷺ کی عمر 25 برس کی ہوئی تو آپﷺ کی شادی حضرت خدیجہؓ سے ہوئی۔
قرآن کے نزول کے دوران دشواریوں میں مبتلا ہوتے تو آپ کی اہلیہ حضرت خدیجہؓ ہمت افزائی کرتیں اور کہتیں کہ آپ کسی کے بارے میں برا نہیں سوچتے اللہ آپ کو کبھی ضائع نہیں کرے گا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چالیس برس کے ہوئے تو اللہ کا حکم ہوا کہ اسلام کے پیغام کو کھلم کھلا عوام تک پہنچاؤ اسی دوران سب سے زیادہ سہارا دینے والی آپؐ کی شریک حیات حضرت خدیجہؓ اور چچا ابو طالب انتقال فرماگئے۔
ایک طرف دشمنوں کی یلغار اور دوسری طرف گھر کے وہ افراد جن کی وجہ سے انہیں تقویت ملتی تھی ان کے انتقال سے آپ کافی رنجیدہ ہوگئے۔ آپﷺ کے ساتھیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے۔ لیکن انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی پیروی نہیں چھوڑی۔
طائف میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے، پتھروں سے مارا گیا جس کی وجہ سے آپﷺ کے جوتے مبارک خون سے رنگین ہوگئے۔ آپ ﷺ نے ایک باغ میں پناہ لی۔ اسی دوران فرشتہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسولؐ اگر آپ حکم دیں تو طائف کے دونوں پہاڑوں کو ملادیں جس کے سبب سب کے سب ہلاک ہوجائیں گے۔ اس وقت اللہ کے رسول نے فرمایا نہیں وہ مجھے نہیں جانتے، ہوسکتا ہے بعد میں اس کی نسل میں سے کوئی ایمان لے آئے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن پاک کا پیغام کو عام کیا۔ جس سے متاثر ہوکر لوگوں نے اسلام قبول کیا۔
یہی وجہ ہے کہ آج عید میلاد النبی حضرت محمدﷺ کے یوم پیدائش کے طور پر منائی جاتی ہے۔ آج کے دن گھروں اور مساجد میں قرآن پڑھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر گھر اور مساجد کو آراستہ کیا جاتا ہے۔
عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند، وزیر اعظم نریندر مودی سمیت قومی رہنماؤں نے مبارک باد دی ہے۔
رام ناتھ کووند نے ٹویٹ کیا اور لکھا کہ میں اہل وطن کو، خاص طور پر ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آئیے ہم سب نبی محمد ﷺ کی زندگی سے سبق لیں اور معاشرے کی خوشحالی اور ملک میں امن اور خوشیوں کو برقرار رکھنے کے لیے کام کریں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ میلاد النبی مبارک ہو۔ چاروں طرف امن اور خوشحالی ہو۔ مہربانی اور بھائی چارے کی خوبیاں ہمیشہ غالب رہیں۔ عید مبارک!