اردو

urdu

ETV Bharat / state

'دفعہ 370 ختم کرنے کا فیصلہ ملک کے مفاد میں'

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سر سنگھ چالک (سربراہ) موہن بھاگوت نے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئینی دفعہ 370 کو ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کی ستائش کی اور کہا کہ 'یہ فیصلہ پوری طرح ملک کے مفاد میں ہے'۔

موہن بھاگوت

By

Published : Oct 8, 2019, 10:39 PM IST

بھاگوت نے وجے دشمی کے موقع پر یہاں ریشم باغ میدان میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”عوامی جذبات کا احترام کرنا‘ عوام کے امنگوں کا خیال رکھنا اور ملک کے مفاد میں ان کی خواہشات کوپورا کرنے کی وجہ سے ہی لوگوں نے دوسری مرتبہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو منتخب کیا اور حکومت کے دفعہ 370 کو ختم کرنے سے یہ چیزیں درست ثابت ہوگئی ہیں۔“

اس موقع پر انہوں نے وزیر اعظم نریندر مویدی‘ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور عوامی جذبات کا خیال رکھتے ہوئے پارلیمنٹ میں دفعہ 370کو ختم کرنے کی حمایت کرنے والے سیاسی جماعتوں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا”کچھ سوالات کا جواب ہمیں دینا ہے او رکچھ مسائل کا حل کرنا ہے۔“ انہوں نے نام نہاددانشوروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا”ایک ترقی یافتہ ہندوستان اپنے ذاتی مفادات کے لئے مصروف لوگوں کے دل میں خو ف پیدا کرتا ہے۔ ذاتی مفادات کے پیچھے بھاگنے والے لوگ ہی ہندوستان کومستحکم اور ترقی یافتہ نہیں بنانا چاہتے۔ خود غرض افراد کی شناخت کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے آنکھیں کھلی رکھنے کی ضرورت ہے۔ چوکنا رہنا ایک مسلسل ضرورت ہے۔“

بھاگوت نے ساحلی سرحدوں بالخصوص جزائر کی سرحدوں پر چوکسی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا”سرحدی علاقوں پر چوکسی‘ تلاشی مراکز اور سمندری سرحد بالخصوص جزائر کی سرحدوں پر چوکسی بڑھانے کی ضرورت ہے۔“

سرسنگھ چالک نے ملک میں ماب لنچنگ کے واقعات پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستانی تہذیب کا حصہ نہیں ہے۔ ہندوستان کے لوگ بھائی چارے میں یقین کرتے ہیں۔“

انہوں نے کہا ”لنچنگ ہندوستانی کلچر کا لفظ نہیں ہے۔ اس ایک الگ مذہبی کتاب کی پیداوار ہے۔ہم ہندوستانی بھائی چارے میں یقین کرتے ہیں۔

ہندوستانیوں پر ایسے الفاظ مت تھوپئیے۔“ انہوں نے کہا کہ لنچنگ ایک مغربی لفظ ہے اور کسی کو بھی اسے ملک کو بدنام کرنے کے لئے ہندوستانی پس منظر میں اس کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔“

مسٹر بھاگوت نے کہا کہ ماب لنچنگ کے واقعات صرف ایک طرف سے نہیں ہورہے ہیں۔ دونوں فرقوں کے لوگ ایک دوسرے پر الزام اور جوابی الزام لگارہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details