نئی دہلی: نربھیا واقعے کے بعد ملک میں خواتین کی حفاظت ایک بڑا مسئلہ ابھی بھی بنا ہوا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ نربھیا واقعہ کے 10 سال بعد بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔ خواتین کو محفوظ بنانے کے لیے بہت سے اقدامات تو کیے گئے لیکن زمینی سطح پر کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ اسی دوران منی پور میں خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرانے کو بھی ویوڈو وائرل ہوگیا جس نے پورے ملک کو شرمندہ کردیا۔ دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال بھی اپنی ٹیم کے ساتھ منی پور کا دورہ کیا۔ ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ نے ان تمام چیزوں کے حوالے سے ڈی سی ڈبلیو کی چیئرپرسن سواتی مالیوال سے خصوصی بات چیت کی ہے۔
سوال: آپ نے حال ہی میں منی پور کا دورہ کرنے کے بعد صدر مملکت کو ایک خط بھی لکھا ہے، آپ کا مطالبہ کیا ہے اور ان سے توقع کیا ہے؟
سواتی مالیوال: منی پور کی حالت اتنی زیادہ خراب ہے کہ سب سے پہلے وہاں کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کا استعفیٰ لیا جائے اور ریاست میں صدر راج نافذ کیا جائے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی کابینہ کے وزراء کو منی پور بھیجنا چاہیے تاکہ خوفناک صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔ منی پور میں خواتین کے خلاف جاری تشدد اور جنسی حملوں کی وجوہات جاننے کے لیے سپریم کورٹ کے ایک تجربہ کار ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے اور منی پور میں تشدد کے متاثرین کے لیے فوری طور پر ہیلپ لائن نمبر جاری کیا جانا چاہیے۔
سوال: دارالحکومت دہلی میں خواتین کو کیسے محفوظ رکھا جائے؟ نربھیا واقعہ کے بعد حکومت کے کئی وعدوں کے باوجود خواتین محفوظ نہیں ہیں، اس کے کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
سواتی مالیوال: نربھیا واقعے کو 10 سال گزر چکے ہیں، اس وقت کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اب نربھیا جیسے واقعات کو دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا، لیکن آج بھی عصمت دری کی خبریں اخبارات میں شائع ہو رہی ہیں۔ صرف متاثرہ خواتین یا لڑکیوں کے نام بدل جاتے ہیں جرم نہیں بدلتا ہے۔ دارالحکومت میں حالات اب بھی ویسے ہی ہیں۔ میں ڈی سی ڈبلیو کی چیئرپرسن کا عہدہ سنبھلاتے ہی کئی بار مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی پولیس کا احتساب ہونا چاہیے۔ یاد رہے کہ دہلی پولیس براہ راست مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو رپورٹ کرتی ہے۔ دارالحکومت میں خواتین کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن اب اسے روکنے کے لیے ایک بھی میٹنگ نہیں کی جاتی۔ خواتین سے متعلق پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جانی چاہیے۔
سوال: آپ اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کی بار کر رہی ہیں تو پھر اس کمیٹی میں کس کو شامل کیا جانا چاہیے؟
سواتی مالیوال: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ، وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور دہلی خواتین کمیشن کو اس کمیٹی میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ دارالحکومت میں خواتین کے مسائل پر تفصیل سے بات کی جا سکے۔ خواتین سے متعلق مسائل پر مہینے میں ایک بار بحث ضرور ہونی چاہیے۔