کورونا وائرس کوویڈ 19سے لڑنے کےلئے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر (ڈی یو)کے سائنس لیب میں اس کا اینٹی باڈی یعنی وائرس کے لئے مدافعت بنانے میں جٹ گئے ہیں۔
یونیورسٹی کے ساؤتھ کیمپس میں واقع 'متعدد بیماریوں کی تحقیق، تعلیم اور تربیت کے مرکز' میں پروفیسر وجے چودھری کی قیادت میں جاری اس تحقیق کو مرکزی حکومت کے حیاتیاتی ٹیکنولوجی کے محکمے سے مالی مدد فراہم کی جارہی ہے۔
تجربہ گاہ میں کوویڈ19 کا اینٹی باڈی بنائیں گے ڈی یو کے سائنس داں اس تجربہ میں قومی مدافعتی سائنس انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر امولیے پانڈا اور جینیوا بایوفارماسیوٹیکل لیمیٹیڈ کے ڈاکٹر سنجے سنگھ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کسی وائرس کے انفیکش سے جو مریض ٹھیک ہوجاتا ہے اس کے جسم میں اس بیماری کا اینٹی باڈی یعنی وائرس کا مدافعت بھی بن جاتا ہے۔کچھ معاملوں میں ٹھیک ہوچکے شخص کا بلڈ پلازما بیماری سے لڑ رہے مریض کے جسم میں دے کر اس کے جسم میں اینٹی باڈی پہنچایا جاتا ہے۔
حال میں تجربہ گاہوں میں بھی کسی بیماری کا اینٹی باڈی بنانا ممکن ہے۔پروفیسر چودھری کی قیادت والی ٹیم کوویڈ 19 کا مدافعت تجربہ گاہ میں بنانے کے لئے تحقیق کررہی ہے۔
لیب میں اینٹی باڈی بنانے کے لئے اینٹی باڈی کے پہلے سے موجود نمونوں کے ساتھ ہی کوویڈ 19کے انفیکشن سے ٹھیک ہوچکے مریضوں کی خلیات کا بھی استعمال کیا جائے گا۔ اگر یہ ٹیسٹ کامیاب رہا تو کورونا سے لڑنا ممکن ہو سکےگا۔اس کا استعمال نہ صرف کورونا کے مریضوں کے علاج میں کیا جاسکے گا بلکہ جو لوگ اس کی زد میں نہیں آئے ہیں انہیں کورونا سے بچانے میں بھی یہ کام آئےگا۔