لوک سبھا سپیکر اوم برلا کی صدارت میں پارلیمنٹ کے احاطے میں منعقد اس میٹنگ میں ملک کی 30 ریاستوں کے اسمبلی اسپیکر اور قانون ساز کونسلز کے چیئرمین شامل ہوئے۔
میٹنگ کے بعد اوم برلا نے نامہ نگاروں سے کہا کہ سبھی اسمبلی اسپیکر اور قانون ساز کونسلز کے چیئرمین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ ایوان جمہوریت کا مندر ہے اور عوام کے تئیں ان کی جواب دہی ہے، ایوان میں قانون بناتے وقت مثبت بحث ہو لیکن کسی بھی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ جمہوریت اس وقت ہی باقی رہے گی جب اپوزیشن مضبوط ہو لیکن ایسا نہ ہو کہ ایوان کے کام کاج میں رخنہ پیدا کیا جائے۔
مسٹر برلا نے کہا 'سب کا خیال ہے کہ اس کے لیے ایک ضابطہ اخلاق بنے'۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اسمبلی اسپیکرز اور قانون ساز کونسلز کے چیئرمین کی ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو سبھی فریقوں سے وسیع پیمانے پرتبادلہ خیال کرکے دہرادون میں ہونے والے پریذائیڈنگ افسران کی کانفرنس کے دوران ایک رپورٹ پیش کریں گے اور اسی دوران اس بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔
مسٹر برلا نے کہاکہ میٹنگ میں یہ بھی غور کیا گیا کہ سبھی اسمبلیز اور قانون ساز کونسلز میں ڈیجیٹل سسٹم یکساں ہو، اس کے بارے میں بھی ایک کمیٹی بنائی جائےگی اور سبھی اسمبلیز اور قانون ساز کونسلز کو اس سسٹم سے جوڑا جائےگا، بدلتی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے دور میں مکمل سسٹم کو شامل کیسے کیا جائے، اس پر بھی دہرادون میں حتمی فیصلہ کیاجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ سبھی کاخیال ہے کہ ایوان زیادہ سے زیادہ چلے اور کم خرچ میں بہتر کارکردگی کے ساتھ کام ہو، اس کے لیے ایک کارروائی رپورٹ بھی تیار کی جائے گی، جس کے علاوہ سبھی اسمبلیز اور قانون ساز کونسلز میں بہترین تحقیق ہو۔
فیصلوں کی موثر عمل درآمدگی کے سلسلے میں ریاستوں اور مرکزی حکومت کے ساتھ غورو خوض ہونا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئینی اصلاحات پر عمل درآمدگی کے لیے فنڈ کی کمی نہیں ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسمبلیز کی کارروائی کے کم از کم دن بھی طے کرنے کے بارے بحث ہوئی ہے۔