ریاست کے وزیراعلی پنارائی وجین نے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتےہوئے مرکزی حکومت سے اس فیصلے پر ازسرنو غوروفکر کرنے کی اپیل کی ہے۔
ریاست کے بایاں بازوں کی حکومت دراصل ترویندرم ہوائی اڈے کو کوچین اور کنور بین الاقوامی ہوائی اڈے کی مدد کے لیے بنانا چاہتی تھی لیکن مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد ریاستی حکومت کا یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔
بی جے پی کے ریاستی سکریٹری ایڈوکیٹ ایس سریش نے اس فیصلے کے سلسلے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ تراونتھاپورم کے رکن پارلیمان ششی تھرور کے لیے بڑا جھٹکا ہے جنہوں نے اپنی بات واضح طور سے نہیں رکھی۔
انہوں نے کہا کہ نہ جانے کیوں ریاستی حکومت ترویندرم ہوائی اڈے کو شمالی ضلع کے دوہوائی اڈوں کو جوڑنے کے لیے ڈیولپ کرنا چاہتی تھی۔
سریش نے دعوی کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو ترویندرم ہوائی اڈوں کو سرکاری نجی کمپنی شراکت داری (پی پی پی) ماڈل کے تحت ڈیولپ کرنے کے فیصلے کو تریندرم کے لوگوں کی پوری حمایت حاصل ہے۔