نئی دہلی:بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کی (گجرات حکومت کے) رہائی کے حکم کو سپریم کورٹ کی جانب سے کالعدمقرار دیے جانے کے فیصلے کی جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ستائش کی اور اس کا خیر مقدم کیا۔ فاروق عبداللہ کے مطابق ’’یہ ایک اہم فیصلہ ہے اور ہم سب کو اس کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا ہم سب کو خیرمقدم کرنا چاہیے۔ یہ ہمارے آئین کی حفاظت کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ گجرات حکومت اس پر غور کرے گی اور اسے لاگو کرے گی۔‘‘
اسی طرح، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی، جو قومی کانگریس کے اقلیتوں کے محکمہ کے قومی چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ ’’ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف گجرات حکومت بلکہ مرکزی حکومت کے لیے بھی شرمناک ہے۔‘‘ پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’گجرات، وزیر اعظم مودی کا آبائی وطن ہے اور اس دن لال قلعہ پر خواتین کے با اختیار بنانے کی تقریر کے بعد، گجرات حکومت نے ان 11 ریپسٹوں کو جیل سے رہا کیا اور ان کی رہائی کے بعد ان سب کا پھولوں کے ہاروں سے استقبال کیا گیا اور ان میں سے سب نے اسے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کیا۔‘‘