اردو

urdu

ETV Bharat / state

'جموں و کشمیر کی تقسیم بھارت کا اندرونی معاملہ ہے' - جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم

بھارت نے چین کے اس بیان پر جس میں اس نے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کو غلط اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے، پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

'جموں و کشمیر کی تقسیم بھارت کا اندرونی معاملہ ہے'

By

Published : Oct 31, 2019, 6:13 PM IST


بھارت نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی تنظیم نو اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ چین کا یہ اعتراض سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم کرنے اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے چین نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بھارت نے چین کے کچھ علاقوں کو اپنے انتظامی دائرے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

'جموں و کشمیر کی تقسیم بھارت کا اندرونی معاملہ ہے'

وزرات خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ' ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی دوسرا ملک بشمول چین، بھارت کے اندرونی معاملوں پر تبصرہ نہ کرے جیسے کہ بھارت دوسرے ممالک کے داخلی معاملوں پر تبصرہ نہیں کرتا ہے۔

وزارت خارجہ نے بیجنگ کو یہ بھی یاد دلایا کہ وہ جموں و کشمیر اور لداخ میں اکسی چن کے نام سے مشہور ایک علاقے پر عرصے سے قبضہ کرکے بیٹھا ہے۔

رویش کمار نے کہا کہ چین نے سنہ 1963 میں چین - پاکستان سرحدی معاہدے کے تحت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (پی او کے) سے بھی بھارت کے علاقے غیر قانونی طور پر حاصل کرلئے ہیں۔

انہوں نے کہا مرکز کا زیرانتظام علاقہ جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، ہم دوسرے ممالک سے توقع کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی خودمختاری کا احترام کرے۔ کمار نے مزید کہا کہ چین کو بھارت کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے پر چین نے آج ہی اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو 'غیر قانونی' اور 'باطل' قرار دیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ 'مرکز کے زیرانتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں چین کے کچھ علاقوں کو شامل کیا گیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے طور پر قیام کا اعلان کیا ہے جس میں چین کے کچھ علاقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ چین اس فیصلے کی مخالفت کرتا ہے۔'

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details