قومی دارالحکومت دہلی میں سنہ 2019 کے لیے دیے جارہے ایوارڈز میں دہلی اقلیتی کمیشن نے اقلیتوں کی مدد کرنے اور بہترین سکول بنانے والوں کو خصوصی ایوارڈز اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ زدیے ہیں۔
اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور اراکین ستاسیا گل نے تقریب میں موجود انعام یافتہ شخصیات اور تنظیموں کو ایوارڈز کے شیلڈز اور کتابچے پیش کیے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی اور کچھ معاملات میں ملک کے دوسرے لوگوں کی شناخت بنانے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ ایوارڈز شروع کیے ہیں ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی اور کچھ معاملات میں ملک کے دوسرے لوگوں کی شناخت بنانے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ ایوارڈز شروع کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کسی نہ کسی طرح اقلیتوں کی خدمت اور دفاع کررہے ہیں اور مختلف طریقوں سے اقلیتوں کی سربلندی کے لیے کام کررہے ہیں، لیکن شاذ و نادر ہی ریاست یا قومی سطح پر ان کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے۔
اقلیتی کمیشن کے ذریعے منتخب کردہ کچھ شخصیات اور ادارے در حقیقت ان ایوارڈز کو عزت دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن کے ذریعے منتخب کردہ کچھ شخصیات اور ادارے در حقیقت ان ایوارڈز کو عزت دیتے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر دہلی کے گوبند سدن کا ذکر کیا، جو مہرولی علاقے میں پوری ہم آہنگی کے ساتھ رہنے والے مختلف عقائد کے کئی سو افراد کی ایک جماعت ہے۔
خیال رہے کہ گوبند سدن ایک گرودوارے پر مبنی ہے اس میں ہندو مندر، مسجد، چرچ اور یہودی عبادت خانہ وغیرہ بھی موجود ہیں یعنی وہاں دوسرے مذاہب کے لوگ اپنے اپنے طور سے عبادت کرتے ہیں۔
قومی دارالحکومت دہلی سنہ 2019 کے لیے اپنے ایوارڈز کی تقسیم کے آخری مرحلے پر، دہلی اقلیتی کمیشن نے آج اقلیتوں کے مددگار، بہترین سکول، خصوصی ایوارڈز اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ زدئے ڈاکٹر ظفر الاسلام نے سب کو اس انوکھے مقام پر جانے کی دعوت دی جس کو انہوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور رواداری کی ایک عظیم اور زندہ مثال بتایا اور کہا کہ اس بنیاد پر ایک جامع اور ہم آہنگ بھارت تعمیر ہوسکتا ہے، جہاں ہر ایک کو عزت اور مقام ملے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ ایوارڈز کی فہرست میں موجو د بہترین سکولز اقلیتوں کے ادارے ہیں لیکن اس فہرست میں ایک سرکاری سکول بھی ہے اور یہ دوارکہ میں واقع راجکیہ پرتیبھا وکاس سکول ہے جو ایک سرکاری سکول ہے، جس نے ملک کے سبھی سرکاری سکولز میں پہلا درجہ حاصل کیا ہے، لہذا اسے خصوصی اعزاز اور حوصلہ افزائی سےنوازا گیا ہے۔
پچھلے پانچ دنوں کے دوران، کمیشن نے دہلی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اقلیتی طلبا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانی حقوق کے کارکنان، اردو اور پنجابی زبانوں کو فروغ دینے والے، کھلاڑیوں، بہترین اساتذہ، سماجی کارکن اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں میں ایوارڈ تقسیم کیے۔
اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور اراکین ستاسیا گل نے تقریب میں موجود انعام یافتہ شخصیات اور تنظیموں کو ایوارڈز کے شیلڈز اور کتابچے پیش کیے اس کمیشن نے اس سے قبل ایوارڈز دسمبر سنہ 2018 میں وگیان بھون میں منعقدہ ایک یادگار تقریب میں تقسیم کیے تھے، لیکن اس بار کووڈ-19 لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک بڑی تقریب کا انعقاد ممکن نہیں تھا ، لہذا کمیشن نےسماجی دوری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے دفتر میں ہی چھوٹے چھوٹے فنکشن منعقد کرکے یہ ایوارڈز تقسیم کیے۔
آج تقسیم کیے جانے والے ایوارڈز کی فہرست یہ ہے، اقلیتوں کے معاونین، بھورو سنگھ (امبیڈکر معاشرہ ترقی سنگٹھن)، ڈاکٹر ایس ایس منہاس (نوجوان طلبا کی جامع ترقی کے لیے کوشاں)، گورمندر سنگھ متھارو (ممبر، ایس جی پی سی امرتسر)، جگتار سنگھ اور گورپریت سنگھ بنڈرا، بلجیت سنگھ، ہرمندر سنگھ اور ججندر سنگھ (ان پانچ لوگوں نے 32 پھنسی ہوئی کشمیری لڑکیوں کو بحفاظت ان کے گھر واپس پہنچایا۔
اقلیتی کمیشن کے ذریعے منتخب کردہ کچھ شخصیات اور ادارے در حقیقت ان ایوارڈز کو عزت دیتے ہیں سوسائی سیبسٹین (سابق ڈائریکٹر چیتنالیہ)، وکٹر ہنری سیکیرا (سماجی کارکن)، بشپ وارث مسیح (گرجا گھروں کے معاشرے میں صلح سازی)، فرینکلن سیزار تھامس (عیسائی اور مسلم دلتوں کے حقوق کے لیے لڑنے والے)، ڈاکٹر ایف، پی آر جان (پرنسپل ودیا جیوتی کالج)، اجیت سنگھ سیہرا (اُجول بھویشیا این جی او)، سلیم بیگ (کمیونٹی کی ترقی کے لیے کارکن، آر ٹی آئی کارکن)۔
ممتاز سکول ہمدرد پبلک اسکول، نیو ہورائزن سکول، سکالر سکول، سینٹ زیویرز سکول شاہ آباد دولت پور، میٹر ڈائی سکول، ڈان باسکو سکول الکنندا، ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل سینیئر سیکنڈری سکول جعفرآباد، راجکیہ پرتیبھا وکاس سکول دوارکا (ملک بھر میں سرکاری اسکولوں میں نمبرایک)۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی اور کچھ معاملات میں ملک کے دوسرے لوگوں کی شناخت بنانے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ ایوارڈز شروع کیے ہیں خصوصی ایوارڈز محمد رضوان (نوجوان موجد)، این ایم تھیریت گوڑا (ثالث اور وکیل)، محترمہ خورشید نریمان (مجسمہ ساز)، بھوپندر پال سنگھ والیا (افریقہ میں گرودواروں کے مورخ)، گوبند سدن مہرولی (سکھ قیادت میں قائم بین المذاہب برادری)۔
لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ڈاکٹر منظور عالم (چیئرمین انسٹیٹیوٹ آف آبجکٹیو سٹڈیز)، ایس راجندر سنگھ جی (ہیڈ گرنتھی، گرودوارہ رکاب گنج)، میری پیٹ فشر (بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے والی مصنفہ)، ایف، سیڈریک پرکاش (انسانی حقوق، بین المذاہب مفاہمت )، نرمل کمار جین سیٹھی (جین برادری کی فلاح و بہبود اور فروغ)، پروفیسر حسینہ حاشیہ (اکیڈمک اور مسلم برادری کی فلاح و بہبود)، تیستا سیتلواڑ (انسانی حقوق اور حکمرانیٔ قانون)، پروفیسر اختر الواسع (اسلامی سکالر، بین المذاہب مکالمہ اور مسلم کمیونٹی کی فلاح و بہبود)، مفتی عطاء الرحمن قاسمی (اسلامی سکالر، دہلی، ہریانہ، پنجاب اور ہماچل کی مساجد کے مؤرخ)۔